آج کل سبزیوں میں گاجر، مٹر کے ساتھ ساتھ مولی بھی سیزن میں ہے۔ عموما اس کے پتوں کو الگ کر کے ضائع کر دیا جاتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مولی کے ساتھ ساتھ اس کے پتے بھی ٖفائدہ مند ہیں ۔ خاص طور پر ذیا بیطس کے مریضوں کے لیے۔
مولی کے پتے کئی اہم مرکبات اور غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتے ہیں جو خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، ان پتوں کا باقاعدہ استعمال ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خاص طور پر سردیوں میں فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
جوڑوں کے درد کا علاج تلاش کر رہے ہیں؟ کیلے کھائیں اور آرام پائیں
مولی سردیوں کا ایک طاقتور غذائی عنصر ہے جو کئی اہم غذائی اجزاء سے بھرپور ہے۔ لیکن صرف مولی ہی نہیں، اس کے پتے بھی بہت غذائیت رکھتے ہیں ہیں۔ خاص طور پر مولی کے پتے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ان پتوں میں موجود غذائی اجزاء خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں اور جسم کو اضافی انسولین کی ضرورت کو کم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مولی کے پتوں میں وٹامنز، معدنیات اور فائبر کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے جو صحت کے لیے مفید ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مولی کے پتوں کا باقاعدہ استعمال خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ سردیوں میں مولی کے پتوں کو خوراک کا حصہ بنانا ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک محفوظ اور قدرتی طریقہ ہو سکتا ہے جس سے نہ صرف خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے بلکہ مجموعی صحت بھی بہتر ہو سکتی ہے۔
بھیگے بادام چھلکوں سمیت کھانے چاہئیں یا چھلکے اتار کر؟
ذیابیطس کے مریضوں کو سردیوں میں مولی کے پتے ضرور کھانے چاہیے
مولی کے پتے غذائیت کا خزانہ ہیں
مولی کے پتے کئی اہم وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوتے ہیں جو آپ کی مجموعی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہیں۔ خاص طور پر یہ آئرن، فاسفورس، فولک ایسڈ، کیلشیم، پوٹاشیم، پروٹین، وٹامن اے، وٹامن بی6، میگنیشیم اور وٹامن سی جیسے اہم اجزاء سے پر ہیں۔ یہ تمام غذائی اجزاء آپ کے جسم کی روزمرہ کی درست کارکردگی کے لیے ضروری ہیں اور آپ کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
انسولین کی حساسیت کو بڑھانے میں مددگار ہیں
مولی کے پتوں میں کئی ایسے مرکبات پائے جاتے ہیں جو انسولین کی حساسیت کو بڑھاتے ہیں، جس سے خون میں شکر کی سطح معمول پر رہتی ہے۔ جب انسولین حساسیت بڑھتی ہے، تو جسم کے خلیے زیادہ مؤثر طریقے سے غذا میں شامل گلوکوز کا استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح، خون میں شکر کی سطح متوازن رہتی ہے۔
کم گلیسیمک انڈیکس والی غذا
اگر کسی غذا کا گلائیمک انڈیکس 55 سے کم ہو، تو اسے کم گلائیمک انڈیکس والی غذا سمجھا جاتا ہے۔مولی کے پتوں کا گلائیمک انڈیکس بہت کم ہوتا ہے، جو مختلف قسموں کے مطابق 15 سے 40 تک ہو سکتا ہے۔ وہ غذائیں جن کا گلائیمک انڈیکس کم ہوتا ہے، جسم میں آہستہ آہستہ جذب ہوتی ہیں اور خون میں شکر کی سطح کو اچانک بڑھانے کا سبب نہیں بنتی۔
ریشے کی نوعیت اسے خاص بناتی ہے
مولی کے پتوں میں فائبر کی مناسب مقدار موجود ہوتی ہے، فائبرنظامِ ہاضمہ کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ اسکے علاوہ خون میں شکر کی سطح کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔ فائبر سے بھرپور غذائیں جسم میں آہستہ آہستہ جذب ہوتی ہیں اور خون میں شکر کی سطح کو اچانک بڑھنے سے روکتی ہیں۔
اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی انفلیمیٹری اثرات
مولی کے پتوں میں اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، جو جسم میں آکسیڈیٹو اسٹریس کو کم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، اس کی سوزش مخالف خصوصیات جسم کی سوزش کو بھی کم کرتی ہیں۔ یہ دونوں عوامل خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔