بالی ووڈ اداکار وکی کوشل کی آنے والی فلم ’چھاوا‘ تنازعے کا شکار ہو گئی ہے، بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے وزیر اودے سمنت نے فلم پر اعتراض کرتے ہوئے اس کی ریلیز پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
’چھاوا‘، جو مرہٹہ بادشاہ چھترپتی سنبھاجی مہاراج کی زندگی پر مبنی ہے، 14 فروری 2024 کو سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی ہے۔ اس فلم کی ہدایتکاری لکشمن اوتیکر نے کی ہے اور اس میں وکی کوشل، رشمیکا مندنا اور اکشے کھنہ اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
بالی وڈکنگ کی گھڑی کی قیمت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
تاریخی حقائق پر اعتراض
اودے سمنت نے فلم میں ایک رقص کے منظر پر اعتراض کرتے ہوئے اسے تاریخی حقائق کے خلاف قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’فلم میں چھترپتی سنبھاجی راجے کو رقص کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ حصہ ہٹا دیا جانا چاہیے۔ یہ فلم ماہرین، تاریخ اور اسکالروں کو دکھائی جائے۔ اگر انہوں نے اعتراض کیا، تو ہم اس فلم کو ریلیز نہیں ہونے دیں گے۔‘
اکشے کمار کی ”اسکائی فورس“ میں نسلی شناخت کا تنازعہ، کوڈاوا کمیونٹی میں غصہ
فلم سازوں کے لیے مشورہ
وزیر نے کہا کہ اگرچہ فلم بنانے کا مقصد چھترپتی سنبھاجی مہاراج کی تاریخ کو دنیا بھر تک پہنچانا ہے، لیکن تاریخی حقائق کا احترام لازمی ہے۔ انہوں نے فلم سازوں پر زور دیا کہ وہ مورخین سے مشورہ کریں اور کسی بھی متنازع مواد کو ہٹا دیں۔
اعتراضات کے بعد فلم کی ریلیز خطرے میں
اودے سمنت نے خبردار کیا کہ جب تک ماہرین اور ماہر تاریخ سے فلم کی منظوری نہیں لی جاتی، اس کی ریلیز روکی جائے گی۔
انہوں نے کہا، ’مہاراج کے وقار کو نقصان پہنچانے والی کوئی بھی چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔‘
مینا کماری اور مدھوبالا کی دیرینہ دشمنی کا ذمہ دار شخص کون؟
تاریخی فلموں پر ماضی کے تنازعات
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی تاریخی شخصیت پر مبنی فلم کو ریلیز سے پہلے تنازعے کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ 2018 میں فلم ’پدماوت‘ کو بھی شدید اعتراضات کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب راجپوت گروپوں نے اس پر حقائق مسخ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اسی طرح، 2008 میں فلم ’جودھا اکبر‘ پر بھی تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔