حالیہ دنوں میں کوانٹم فزکس میں ایک بڑی پیش رفت ہوئی ہے جس کے ذریعے پہلی بار انٹرنیٹ کے ذریعے روشنی کی کوانٹم حالت کو ٹیلی پورٹ کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب کوانٹم معلومات، جو روشنی کے ذرات یعنی فوٹانز کی شکل میں ہوتی ہیں، کو فایبر آپٹک کیبل کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے، بغیر ان ذرات کو منتقل کیے۔’
یہ کامیابی امریکہ کے محققین نے حاصل کی، جنہوں نے 30 کلومیٹر (تقریباً 18 میل) سے زیادہ فایبر آپٹک کیبل کے ذریعے فوٹانز کی کوانٹم حالت کو کامیابی سے منتقل کیا، اور اس دوران عام انٹرنیٹ ٹریفک بھی ان ہی کیبلز کے ذریعے گزر رہا تھا۔ یہ ایک شاندار کامیابی ہے کیونکہ عام طور پر انٹرنیٹ پر گزرنے والی معلومات اور کوانٹم معلومات میں شدید مداخلت کا امکان ہوتا ہے۔
کوانٹم ٹیلی پورٹیشن کا عمل:
کوانٹم ٹیلی پورٹیشن ایک ایسا عمل ہے جس میں کسی کوانٹم آبجیکٹ کی خصوصیات، جیسے کہ ایک فوٹان کی خصوصیات، بغیر خود آبجیکٹ کو حرکت دیے دوسرے مقام پر منتقل کر دی جاتی ہیں۔ یہ بالکل اسی طرح ہوتا ہے جیسے آپ ایک پیغام بھیجتے ہیں جو کسی دوسرے مقام پر اصل آبجیکٹ کو دوبارہ تخلیق کرتا ہے، اور اس تخلیق کے دوران اصل آبجیکٹ ختم ہو جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے آئنسٹائن کا ”بھوتیا عمل“ دیکھ لیا
یہ تصور پہلے سائنسی فکشن کی کہانیوں میں نظر آتا تھا، جیسے ”اسٹار ٹریک“ میں دکھائی جانے والی ٹیلی پورٹیشن، مگر حقیقت میں یہ کوانٹم مکینکس کے پیچیدہ اصولوں پر مبنی ہے۔ اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس عمل کے دوران کوئی بھی مادی شے حقیقت میں حرکت نہیں کرتی، بلکہ اس کی کوانٹم حالت (جیسے کہ اس کی انرجی، اسپن، یا دیگر خصوصیات) منتقل ہو جاتی ہے۔
ٹیکنیکل چیلنجز اور حل:
اس کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے محققین کو کئی پیچیدہ چیلنجز کا سامنا تھا۔ سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ روشنی کے ذرات (فوٹانز) کو فایبر آپٹک کیبلز کے ذریعے منتقل کیا جا رہا تھا، اور اس دوران فایبر میں دیگر سگنلز (مثلاً عام انٹرنیٹ ڈیٹا) بھی گزر رہے تھے۔ ان تمام سگنلز کے درمیان مداخلت سے بچنا ضروری تھا تاکہ فوٹان کی کوانٹم حالت برقرار رکھی جا سکے۔
شمالی کوریا کا اسٹریٹجک کروز میزائل کا تجربہ
اس چیلنج کو حل کرنے کے لیے محققین نے مخصوص تکنیکوں کو استعمال کیا جن کی مدد سے انھوں نے عام ڈیٹا کی مداخلت کو کم سے کم کیا۔ انہوں نے فوٹانز کو فایبر آپٹک کیبلز میں خاص مقامات پر رکھا تاکہ وہ دیگر روشنی کی لہروں کے ساتھ آپس میں نہ ملیں اور ان کی حالت برقرار رہے۔ اس کے علاوہ، فوٹانز کو خاص زاویوں پر بھیجنا پڑا تاکہ ان کی کوانٹم حالت میں کوئی خرابی نہ آئے۔
کوانٹم کمیونیکیشن اور مستقبل:
یہ کامیابی نہ صرف کوانٹم کمیونیکیشن کے میدان میں ایک سنگ میل ہے، بلکہ یہ مستقبل میں ڈیٹا کی منتقلی کے نئے امکانات بھی پیدا کر سکتی ہے۔ اگر اس ٹیکنالوجی کو مزید ترقی دی جائے، تو ہم مستقبل میں انتہائی محفوظ، تیز، اور پیچیدہ ڈیٹا ٹرانسفر کے طریقوں کو دیکھ سکتے ہیں، جو نہ صرف انٹرنیٹ کی رفتار کو بہتر بنائیں گے بلکہ سائبر سیکیورٹی میں بھی انقلابی تبدیلی لا سکتے ہیں۔
مجموعی طور پر، یہ پیش رفت کوانٹم ٹیکنالوجی کی ایک اور اہم کامیابی ہے جو مستقبل کی مواصلات اور ڈیٹا ٹرانسفر کے طریقوں کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔