بولی وڈ اداکار سیف علی خان پر چاقو حملہ کیس نے نیا موڑ اختیار کرلیا ہے، اداکار کی رہائش گاہ سے حاصل کیے گئے فنگر پرنٹس کے نمونے مبینہ طور پر حملے میں ملوث محمد شریف الاسلام شہزاد کے فنگر پرنٹس سے میل نہیں کھاتے۔
محض ایک ڈکیتی کا ایک واقعہ سمجھے گئے سیف علی خان پر چاقو سے حملے کے کیس کے اب تک ختم ہونے کی امید تھی۔ تاہم اداکار کی اسپتال سے اپنے گھر واپسی کے بعد مزید تحقیقات کے ساتھ مبینہ طور پر کیس میں کچھ نئے موڑ اور امکانات سامنے آئے ہیں۔
سیف علی خان کے سب سے چھوٹے بیٹے جے کے کمرے میں گھسنے والے حملہ آور کو دیکھے جانے کے بارے میں ان کے پولیس کو دیے گئے بیان کے بعد قیاس کیا جارہا ہے کہ یہ اغوا کا معاملہ ہو سکتا ہے۔
سیف علی خان کی 15 ہزار کروڑ کی جائیداد کا پاکستان سے کیا تعلق ؟
تازہ ترین تحقیقات کے بعد ان رپورٹس نے مزید تشویش پیدا کر دی ہے کیونکہ کہا جا رہا ہے کہ ممبئی پولیس کو اس معاملے میں ایک سے زیادہ مشتبہ افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
ذرائع کے مطابق شریف الاسلام کی تمام 10 انگلیوں کے پرنٹس سی آئی ڈی کے فنگر پرنٹ بیورو کو بھیجے گئے تھے۔
سی آئی ڈی نے اب سسٹم سے تیار کردہ رپورٹ کے ذریعے تصدیق کی ہے کہ 19 کرائم سین میں سے کوئی بھی فنگر پرنٹ ملزمان کے فنگر پرنٹس سے میل نہیں کھاتا، یہ رپورٹ جمعہ کو پونے میں سی آئی ڈی سپرنٹنڈنٹ کو بھیجی گئی۔
سیف علی خان اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد منظر عام پر آگئے
اس پیشرفت سے نہ صرف تفتیش پر شک پیدا ہوتا ہے بلکہ ممبئی پولیس پر بھی دباؤ پڑتا ہے کہ وہ اپنے نتائج پر نظرثانی کرے اور بڑھتی ہوئی عوامی جانچ کو دور کرے۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق پولیس 30 سالہ بنگلہ دیشی شہری ملزم شریف الاسلام شہزاد سے تفتیش کر رہی ہے، جسے حال ہی میں تھانے شہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے عدالت کو تفصیلات بتاتے ہوئے آگاہ کیا کہ ملزم تفتیش میں تعاون نہیں کررہا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے عدالت کو اس حملے کے پیچھے متعدد افراد کے ملوث ہونے کے شبہ کے بارے میں بھی آگاہ کیا ہے اور اسی وجہ سے عدالت نے مبینہ طور پرشریف الاسلام شہزاد کی حراست میں توسیع کرتے ہوئے انہیں 29 جنوری تک کا وقت دیا ہے۔
سیف علی خان پر حملہ کرنے والا بنگلہ دیش سے کیوں بھاگا؟ والد کا انکشاف
دوسری جانب سیف نے پولیس کو بتایا کہ وہ اور ان کی اہلیہ کرینہ کپور خان 11ویں منزل پر اپنے بیڈ روم میں تھے جب انہوں نے گھر کی اسٹاف رکن الیاما فلپ کے چیخنے کی آوازیں سنیں جو ان کے چھوٹے بیٹے جہانگیر کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔
اداکار نے بتایا کہ چیخوں کی آواز سن کر وہ جے کے کمرے کی طرف بھاگے، جہاں ان کی آیا بھی سوتی ہیں، کمرے میں پہنچ کر انہیں ایک نامعلوم شخص دکھائی دیا۔ اداکار نے بتایا کہ اس صورتحال میں گھبرا کر جے رورہا تھا اور اور انہوں نے اس آدمی کو پکڑنے کی کوشش کی تو افراتفری مچ گئی۔
سیف علی خان پر حملہ کرنے والا بنگلہ دیش سے کیوں بھاگا؟ والد کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ اس افراتفری کے دوران حملہ آور نے سیف علی خان کی کمر، گردن اور بازوؤں پر چاقو کے کئی بار وار کیے، جس سے ان کی گرفت ڈھیلی ہو گئی۔ اپنے زخموں کے باوجود، سیف علی خان حملہ آور کو دور دھکیلنے میں کامیاب ہو گئے، جبکہ گھریلو ملازمین جے کے ساتھ باہر بھاگے، انہوں نے تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو کمرے میں بند کر دیا۔
سیف علی خان نے پولیس کو اپنے بیان میں مزید بتایا کہ جے کی 56 سالہ آیا الیاما فلپ بھی اس حملے میں زخمی ہوگئی تھیں انہوں مجھے بتایا کہ انہوں نے اس شخص کو جیہ کے کمرے میں پایا تھا، جس نے ان سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم پولیس کی جانب سے حملہ آور کی پہچان کیلئے تھانے چلنے کی درخواست پر معذرت کرتے ہوئے اداکار سیف علی خان نے ملزم کے روبرو ہونے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ اس عمل سے ان کی ذہنی صحت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔