بالی وڈ کے مشہور اداکار سیف علی خان جوکہ چاقو کے حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد ابھی صحیح طرح صحتیاب بھی نہ ہونے پائے ہیں، ایک اور مشکل نے انہیں آلیا اور وہ ایک بڑی قانونی مشکل میں پھنس گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش کی ایک عدالت نے پٹودی خاندان کی 15 ہزار کروڑ مالیت کی جائیدادوں پر حکم امتناع ختم کر دیا ہے، جس کے بعد ان کے وراثتی اثاثوں پر حکومت کے قبضے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

جائیداد میں کیا کیا شامل ہے؟

ان جائیدادوں میں سیف علی خان کے بچپن کا مسکن فلیگ اسٹاف ہاؤس، نورالصباح پیلس، دارالسلام، حبیبی کا بنگلہ، احمد آباد پیلس اور دیگر قیمتی اثاثے شامل ہیں۔

سیف علی خان کو اسپتال پہنچانے والے رکشہ ڈرائیور کو انعام مل گیا

اینمی پراپرٹی ایکٹ کا معاملہ

یہ کیس 1968 کے اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت چل رہا ہے، جو حکومت کو اُن جائیدادوں پر دعویٰ کرنے کا حق دیتا ہے جن کے مالکان تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔ سیف کے نانا نواب حمیداللہ خان کی بڑی بیٹی عابدہ سلطان پاکستان منتقل ہو گئی تھیں، جس کی وجہ سے یہ معاملہ عدالت تک پہنچا۔

خاندانی تاریخ

نواب حمیداللہ خان کی دوسری بیٹی ساجدہ سلطان بھارت میں رہیں اور نواب افتخار علی خان پٹودی سے شادی کی۔ یہ جائیداد ساجدہ سلطان کے ذریعے سیف علی خان کو وراثت میں ملی۔ تاہم، عابدہ سلطان کی ہجرت کے بعد حکومت نے اس جائیداد کو ’اینمی پراپرٹی‘ قرار دے دیا۔

عدالت نے تمام متعلقہ فریقین کو 30 دن کے اندر اپنی نمائندگی پیش کرنے کا وقت دیا ہے۔

سیف علی خان کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ یہ صرف مالی نقصان کا نہیں بلکہ خاندانی وراثت کے تحفظ کا بھی سوال ہے۔

More

Comments
1000 characters