دہلی کی ایک عدالت نے عالمی شہرت یافتہ مصور مقبول فدا حسین (ایم ایف حسین) کی دو متنازع پینٹنگز ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم دہلی ہائی کورٹ کی وکیل امیتا سچدیو کی جانب سے دائر درخواست پر سنایا گیا۔
امیتا سچدیو نے شکایت کی کہ یہ پینٹنگز ہندو دیوی دیوتاؤں کو برہنہ خاتون کے ساتھ ہتک آمیز انداز میں پیش کرتی ہیں، جو مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ساحل مونگا نے پولیس کو حکم دیا کہ یہ پینٹنگز ضبط کی جائیں اور رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
درخواست گزار کے مطابق یہ پینٹنگز دہلی کی ایک آرٹ گیلری میں نمائش کے دوران آویزاں کی گئیں، لیکن شکایت کے بعد گیلری سے ہٹا دی گئیں۔
دہلی آرٹ گیلری نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی پہلوؤں پر غور کر رہی ہے اور ہم ابھی تک کسی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنے ہیں۔
مقبول فدا حسین ’انڈیا کے پکاسو‘
ایم ایف حسین کے فن پارے دنیا بھر میں مشہور ہیں اور مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔ تاہم، ہندو دیوی دیوتاؤں کو موضوع بنانے پر انہیں سخت گیر ہندو تنظیموں کی مخالفت کا سامنا رہا۔
سنہ 2005 میں ان کی پینٹنگز پر حملے ہوئے اور قانونی مقدمات درج کیے گئے۔ نتیجتاً، حسین 2006 میں بھارت چھوڑ کر قطر منتقل ہوگئے جہاں انہیں شہریت دی گئی۔
فن پر حسین کا مؤقف کیا رہا
ایک انٹرویو میں ایم ایف حسین نے کہا تھا کہ ان کے فن کی جڑیں اجنتا اور مہابلی پورم کے مندروں سے جڑی ہیں اور وہ فن کو عالمگیر مانتے ہیں۔
مقبول فدا حسین 2011 میں لندن میں وفات پا گئے، لیکن ان کا فن اور تنازعات آج بھی زندہ ہیں۔