دہلی ایک ایسا شہر ہے جسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں، کیونکہ یہ تاریخ اور جدیدیت کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔ اپنی شاندار ثقافت اور مشہور یادگاروں کے لیے مشہور، یہ شہر دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ ان نشانیوں میں سب سے نمایاں اور پرکشش ’لال قلعہ‘ ہے، جو نہ صرف اپنی تاریخی اہمیت بلکہ اپنی دلکش خوبصورتی کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔
لال قلعہ، دہلی کی تاریخی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسے مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے 1638 سے 1648 کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لال قلعہ لال نہ تھا اور نہ ہی اس کا یہ نام تھا، یہ قلعہ ابتداء میں سفید چونے اور سنگ مرمر سے بنایا گیا تھا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی سفید چمک ماند پڑ گئی۔ بعد میں انگریزوں نے اسے سرخ ریت کے پتھر سے بحال کیا، جو اس وقت کے موسم کے مطابق زیادہ پائیدار سمجھا جاتا تھا۔
چاند کی ملکیت سے متعلق عالمی سطح پر بڑا فیصلہ
قلعے کا اصل نام ’قلعہ مبارک‘ تھا، جس کا مطلب ہے ’مبارک قلعہ‘ یعنی ’The Blessed Fort‘ ۔
شاہ جہاں نے اپنی سلطنت کا دارالحکومت آگرہ سے دہلی منتقل کرنے کے بعد اسے تعمیر کروایا تھا۔ یہ قلعہ نہ صرف شاہی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا بلکہ یہاں سے سلطنت کے اہم فیصلے بھی کیے جاتے تھے۔
1857 کی جنگ آزادی کے بعد، انگریزوں نے اس قلعے پر قبضہ کر لیا اور اس میں کئی تبدیلیاں کیں۔ انگریز دور میں قلعے کی مرمت اور بعض حصّوں کو دوبارہ تعمیر کیا گیا، جس نے اسے شاندار روپ میں ڈھال دیا تھا۔
قلعے کے اندر موجود رنگ محل ایک نمایاں عمارت ہے، جو مغل شہنشاہ کی بیویوں اور دیگر خواتین کے لیے مخصوص تھا۔ اس کے علاوہ خاص محل بھی قابل ذکر ہے، جو شہنشاہ کی ذاتی رہائش کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ یہاں شہنشاہ اپنی رانیوں سے ملاقات کرتے تھے، اور اس محل تک صرف مخصوص افراد کو رسائی حاصل تھی۔
قلعے کے دو مشہور دروازے، دہلی گیٹ اور لاہور گیٹ، قلعے کی عظمت کو بڑھاتے ہیں۔ لاہور گیٹ، جو مغربی سمت میں واقع ہے، کا نام اس وقت کے لاہور کے ساتھ قریبی تعلقات کی یاد دلاتا ہے۔
علامہ اقبال کونسے نوجوان پاکستانی اداکار کے نانا ہیں؟
آج لال قلعہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے۔ اس کے اندر موجود باغات، مساجد اور محلات سیاحوں کو حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ خاص طور پر ’موتی مسجد‘، جو اپنے سفید سنگ مرمر کے حسن کی وجہ سے منفرد ہے، زائرین کو ایک سکون بخش تجربہ فراہم کرتی مسحورکردیتی ہے۔
یہ قلعہ نہ صرف ماضی کی یادگار ہے بلکہ آج بھی یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر قوم کے لیے مرکزِ نگاہ بن جاتا ہے۔ لال قلعہ، دہلی کی پہچان اور ہندوستان کی تاریخ کا ایک زندہ شاہکار ہے۔