بالی ووڈ کے مشہور اداکار سیف علی خان پر 16 جنوری کو ایک حملہ ہوا، ملزم شہزاد مبینہ طور پر چوری کی نیت سے گھر میں داخل ہوا۔ تاہم، صورت حال اس وقت شدت اختیار کر رگئی جب اسے سیف کے چھوٹے بیٹے کے کمرے میں ایک گھریلو ملازم نے دیکھا۔
ذرائع کے مطابق شہزاد جسے بنگلہ دیشی شہری کہا جارہا ہے، سیڑھیوں کا استعمال کرتے ہوئے عمارت کی دسویں منزل پر پہنچا، ڈکٹ پائپ کے ذریعے گیارہویں منزل تک چڑھا اور باتھ روم سے فلیٹ میں داخل ہوا جس میں حفاظتی گرلز نہیں تھیں۔
باتھ روم ایک بیڈروم کے اندر واقع تھا، جس سے وہ گھر کے اندرونی حصے تک رسائی حاصل کر سکتا تھا۔
عملے نے چور کو دیکھا تو خطرے کی گھنٹی بجا دی، سیف نے گھر میں گھسنے والے کا سامنا کیا اور اس جھگڑے کے دوران اداکار کو کئی بار چاقو مارا گیا۔
بھارتی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر ممبئی میں ان کے گھر کے اندر حملے کے وقت چار مرد گھریلو ملازم موجود تھے، لیکن گھر کی تین خواتین ملازمین کی چیخیں سننے کے باوجود کسی نے مزکورہ حملہ آور کو روکنے کے لیے اقدام نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق مرد عملے میں سے ایک مبینہ طور پر گھر کے اندر چھپا ہوا تھا، جبکہ دیگر خوف سے مفلوج ہو کر رہ گئے تھے۔ تاہم، خاتون ہاؤس ہیلپرز ملزم محمد شریف الاسلام شہزاد کو ایک کمرے میں بند کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سیف علی خان پر حملے کے بعد شہزاد کو کمرے میں بند کیا گیا تو اس نے بھاگنے کیلئے اسی باتھ روم والے راستے کا استعمال کیا۔
بعدازاں، سیف کو ایک آٹو رکشا میں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ریڑھ کی ہڈی کے پانی کے اخراج کو روکنے اور ان کی پیٹھ میں گھسی چھری کو نکالنے کے لیے ہنگامی سرجری کی گئی۔
ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ سیف کی حالت مستحکم ہے اور انہیں جلد ہی ڈسچارج کر دیا جائے گا۔
ملزم شہزاد کو 20 جنوری کو تھانے کے ایک لیبر کیمپ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کی طرف سے ضبط کیے گئے دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوا تھا اور وہ بیجوئے داس، وجے داس اور محمد الیاس سمیت متعدد القابات استعمال کر رہا تھا۔