ایپل کا شمار دنیا کی بڑی کمپنیوں میں ہوتا ہے جس کی مالیت 3.858 ٹریلین ڈالر ہے ، یہ رقم کئی ممالک کی جی ڈی پی سے کہیں زیادہ ہے۔ ایپل کی کامیابی کے پیچھے ایک اہم وجہ اس کے آلات میں چیٹ جی پی ٹی کا انضمام ہے۔ اس نے اس کے اسٹاک میں اس کے اضافے کو آگے بڑھایا ہے، جس سے اس کی مارکیٹ کیپ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایپل کی مالیت 4 ٹریلین ڈالر کے قریب پہنچنے والی ہے۔ نومبر سے کمپنی کے اسٹاک میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے اس کی قیمت میں 500 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔

وہیں ایپل کی کمپنی کے کو فاؤنڈر رونالڈ وین نے اسٹیو جابز اور اسٹیو ووزنیاک کے ساتھ کمپنی کی شروعات۔ اس وقت، وین 42 سال کے تھے، جو اسٹیو جابز 25 برس اور ووزنیاک 21 برس کے تھے۔ رونلڈ وین کمپنی کے اندر انجینئرنگ اور کاغذی کارروائی کا ذمہ دار تھے جس کی بدولت انہیں کمپنی کی 10 فیصد ملکیت ملی تھی۔

اگر رونالڈ وین کے پاس اب بھی ایپل کے 10% حصص ہوتے تو آج ان کی مالیت تقریباً 385 بلین ڈالر ہوتی۔ اس سے وہ ایلون مسک ($ 451 بلین) کے پیچھے اور جیف بیزوس ($ 244 بلین) سے آگے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک بن جاتے تاہم قسمت نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور وہ دنیا کے امیر ترین آدمی بنتے بنتے رہ گئے۔

ایلون مسک نے وہ کر دکھایا جو دنیا کا کوئی دولت مند آج تک نہ کرسکا

ایپل کے شریک بانی رونالڈ وین نے کمپنی بننے کے صرف 12 دن بعد کمپنی پر سے اعتماد کھو دیا۔ انہیں خدشہ تھا کہ اگر کاروبار ناکام ہوا تو وہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے ذاتی طور پر ذمہ دار ہوں گے۔ جابز اور اسٹیو ووزنیاک کے برعکس جن کے پاس کھونے کے لیے بہت کچھ نہیں تھا، تاہم وین کے پاس ایک مکان اور دیگر اثاثے تھے جو خطرے میں پڑ سکتے تھے۔ خود کو بچانے کے لیے رونالڈ وین نے اپنا نام ایپل کے معاہدے سے ہٹا دیا اور کمپنی کا اپنا 10% حصہ جابز اور ووزنیاک کو صرف 800 ملین ڈالر میں فروخت کر دیا۔

بھارت کے سب سے امیر شخص مکیش امبانی کے ڈرائیور اور سکیورٹی گارڈ کی تنخواہ آپ کو حیران کر دے گی

دلچسپ بات یہ ہے کہ رونالڈ وین کو ایپل کمپنی چھوڑنے کے اپنے فیصلے پر افسوس نہیں تھا۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ کمپنی میں ان کا مستقبل روشن ہے۔ وہ اگلے 20 برسوں کے بعد بھی گاغزی کارروائی میں پھسنے رہتے۔ ان کا خیال تھا کہ وہ اسٹیو جابس اور اسٹیو ووزنیاک کے ساتھ فٹ نہیں ہیں۔

برسوں بعد، رونالڈ وین نے ایپل کی کامیابی سے فائدہ اٹھانے کا ایک اور موقع گنوایا۔ انہوں نے اصل معاہدہ اس وقت سے رکھا تھا جب ایپل کی بنیاد رکھی گئی تھی، لیکن پھر انہوں نے اسے سنہ 1990 میں صرف 500 ڈالر میں فروخت کیا۔ بعد ازاں 2011 میں وہی معاہدہ 1.59 ملین ڈالر میں نیلام ہوا۔

More

Comments
1000 characters