دو مہینے قبل، برطانیہ میں مقیم ڈیزی گرین ویل اور کلیئر فرنی نامی دو اشخاص نے اپنے چھوٹے بچوں کی اسمارٹ فونز کی طلب کو روکنے کے مقصد کے تحت ایک واٹس ایپ گروپ قائم کیا۔

ان کے انسٹاگرام پر اس منصوبوں کے بارے میں پوسٹ کرنے کے بعد، دیگر والدین کی دلچسپی بھی بڑھ گئی، جس کی وجہ سے یہ گروپ مقبولیت حاصل کرنے لگا۔

اب ”اسمارٹ فون سے پاک بچپن“ کے عنوان سے یہ گروپ 60,000 سے زیادہ فالوورزکا حامل ہے، جہاں والدین اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ اپنے بچوں کو اسمارٹ فونز اور دیگر ڈیجیٹل آلات جسے شیطانی آلات سے کیسے دور رکھا جائے؟

19 بچوں کی ماں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا

والدین اس گروپ میں تجربات، تجاویز، اور حکمت عملیوں کا تبادلہ کر رہے ہیں تاکہ بچوں کی صحت، ذہنی نشوونما، اور سماجی مہارتوں میں بہتری لائی جا سکے۔

ڈیزی اور کلیئر کا کہنا ہے کہ اس گروپ کا مقصد والدین کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جہاں وہ اپنے خدشات کا اظہار کر سکیں اور ایک دوسرے کی رہنمائی کر سکیں۔

والدین نے اس گروپ میں شامل ہونے کے بعد محسوس کیا ہے کہ بچوں کے لیے متبادل سرگرمیاں فراہم کرنا اور اسکرین ٹائم کو محدود کرنا ممکن ہے، اور اس طرح وہ اپنے بچوں کے لیے ایک صحت مند ماحول تخلیق کر رہےہیں۔

بدتمیز بچوں کو بنا مار پیٹ کے کیسے سدھارا جائے؟ والدین کیلئے اہم مشورے

یہ گروپ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں اور وہ جدید ٹیکنالوجی کے اثرات سے آگاہ ہیں۔ اس تحریک نے والدین کو ایک دوسرے کے ساتھ جڑنے اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ترغیب دی ہے۔

برطانیہ میں مقیم یہ گروپ واحد نہیں ہے جو بچوں کے اسکرین ٹائم کے بارے میں فکر مند ہے۔ گزشتہ ماہ فلوریڈا کی ریاست نے 14 سال سے کم عمر کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی کا قانون منظور کیا۔

برطانوی حکومت مبینہ طور پر 16 سال سے کم عمر افراد کو موبائل فون کی فروخت پر پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔ ان خدشات کا خلاصہ جوناتھن ہیڈٹ کی ایک حالیہ کتاب ”دی اینگزیوس جنریشن“ سے کیا گیا ہے، جس میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ اسمارٹ فونز، اور خاص طور پر ان کے ذریعے حاصل کیے جانے والے سوشل نیٹ ورکس، ”بچپن کی ازسرنو تشکیل“ “ کا باعث بن رہے ہیں۔

اس متنازعہ بحث میں دو چیزیں بالکل واضح ہیں۔ سب سے پہلے یہ کہ، اسمارٹ فونز اور سوشل میڈیا بچپن کا بڑا حصہ بن چکے ہیں۔

برطانیہ میں ہونے والی تحقیق کے مطابق 12 سال کی عمر تک تقریباً ہر بچے کے پاس فون ہوتا ہے۔ ایک بار جب انہیں فون مل جاتا ہے، تو وہ اپنا زیادہ تر اسکرین وقت سوشل میڈیا پرگزارتے ہیں۔

مائیں ہوشیار!!! بنا ناشتہ کئے اسکول جانے والے بچوں کی صحت پر کیا اثر پڑتا ہے؟

گیلپ کے پولز کے مطابق، امریکی نوجوان سوشل ایپس پر روزانہ تقریباً پانچ گھنٹے گزارتے ہیں۔ یوٹیوب، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام سب سے زیادہ مقبول ہیں (فیس بک، دنیا کا سب سے بڑا سوشل نیٹ ورک، چوتھے نمبر پر ہے)۔

More

Comments
1000 characters