بالی وڈ میں ایک ایسا بھی دور گذرا ہے جب انڈسٹری کو ہر وقت انڈر ورلڈ کا خطرہ منڈلا رہا تھا۔ یہ سال 2000کی بات ہےجب ہریتک کے والد راکیش روشن پر حملہ ہوا تھا۔
ہریتک نے والد پر ہونے والے اس حملےکے بارے میں ایک دستاویزی فلم ”دی روشن“ کی ہے۔ جس میں انہوں نے اس حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس حملے پر اپنے والد کا ڈرنا یاد نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے والد کو سپر مین کہا۔
مصری نوجوان نے ایک ہی دن میں تین لڑکیوں سے شادی کرلی
جمعہ کو نشر ہونے والی اس سیریز کی آخری قسط میں ایک پرانے ایوارڈ شو کی فوٹیج دکھائی گئی جہاں ہریتک اس واقعہ کے بارے میں بات کررہے تھے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ جب انکے والد پر حملہ ہوا تھا تو ان کا لوگوں پر سے اعتماد اٹھ چکاتھا۔ وہ اپنا کیریئر شروع کرنے سے پہلے ہی سب کچھ چھوڑ دینا چاہتے تھے۔ انہوں نے اس تقریر میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ لوگوں کو یہ بتانے کے لیے آئے تھے کہ انہیں جتنا بھی گرانے کی کوشش کی جائےوہ ضرور اٹھیں گے۔
سیریزکے ایک انٹرویو میں ہریتک نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ وقت بہت مشکل تھا۔ لیکن مجھے نہیں یاد کہ میرے والد اس واقعہ سے خوف زدہ ہو گئے ہوں۔ وہ سپر مین تھے۔
سیف علی خان کے گھر پر ڈکیتی کے بعد کی ویڈیو منظر عام پر
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے یاد ہے کہ جب وہ ایسپتال میں تھے تو انہیں سفید چادر میں خون میں لت پت دیکھ کر میں ایک لمحے کےلیے خوفزدہ ہو گیا تھا۔ لیکن اگلے ہی لمحے میں نے اپنے والد کو بات کرتے اور ہنستے مسکراتے دیکھا۔ اور ایسا لگا کہ وہ خود کو سنبھال لیں گے۔
ایک ماہ بعد میری والدہ نے مجھے بتایا کہ اس رات کیا ہواتھا۔انہوں نے بتایا کہ میرے والد جاگ گئے تھے اورمدد کے لیے چینخ رہے تھے جب انہیں لگا کہ ان پر گولیاں چلائی جارہی ہیں۔ تب مجھے اس سپر مین کی کمزوری کا احساس ہوا۔ وہ بظاہر اتنے مضبوط تھےکہ انہوں نے اپنے کمزور پہلو کو کبھی سامنے نہیں آ نے دیا۔
یادرہے کہ سال 2000 میں اداکار راکیش روشن پر دو نامعلوم افرا نے حملہ کیا تھا۔ انہیں ایک گولی بازو پر اور دوسری گولی سینے پر لگی تھی۔ اگر بھارتی میڈیا رپورٹس پر یقین کیا جائے تو ان کے مطابق گولی لگنے کے بعد راکیش روشن زخمی حالت میں اسپتال پہنچے تھے، جہاں ان کا فوری اور بروقت علاج کیا گیا۔