واٹس ایپ کال ایک پاکستانی نمبر سے آئی جس میں ایک پولیس افسر کی تصویر تھی۔ کال کرنے والے نے دعویٰ کیا کہ ایک عزیز کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کی رہائی کے لیے رقم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جعلی افسر نے مسٹر اروڑا سے پوچھنا شروع کیا، ’مجھے اپنے بیٹے کا نام بتائیں، میں آپ کو اس سے بات کرنے دوں گا‘۔ فراڈ کو محسوس کرتے ہوئے، مسٹر اروڑا نے اسکے ساتھ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔

اس نے نام ’شِو‘ بتایا جواس کا اپنا نام تھا اور مزید کہا کہ لڑکا مراد آباد میں تھا۔ لڑکے سے اپنے تعلق کے بارے میں پوچھے جانے پر، مسٹر اروڑا نے مزاحیہ انداز میں جواب دیا، ’نانی‘

آپ کا فون ہیک تو نہیں کرلیا گیا؟ جاننے کے لیے یہ کریں

دھوکہ باز نے دباؤ ڈالا اور لڑکے کی ماں سے بات کرنے پر اصرار کیا۔ مسٹر اروڑا ایک خاتون کو فون پر لے آئے، یہ بتاتے ہوئے کہ ’پولیس نے شیو کو گرفتار کر لیا ہے‘۔ جیسے ہی اس نے کال کا جواب دیا، اسکیمر نے ایک آدمی کو ’گرفتار‘ بیٹا متعارف کرایا جس نے ڈرامائی انداز میں رونا شروع کر دیا۔۔۔

’ممّا، ممّا‘ کا نعرہ لگایا۔ لیکن مضحکہ خیز کارکردگی کی وجہ سے مسٹر اروڑا ہنس پڑے، جس کی وجہ سے دھوکہ باز نے اچانک کال بند کر دی۔

۔

انہوں نے خبردار کیا، ’یہ ایک اسکیم ہے جس کے زریعے سادہ لوح لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، خاص طور پر بزرگوں کو۔ براہ کرم چوکنا رہیں اور اپنے خاندان اور دوستوں کو ان دھوکے باز حربوں سے خبردار کریں۔‘

فقیر کے اکاؤنٹ سے 10 لاکھ روپے فراڈ کے مقدمے پر جج حیران

اس نے یہ حفاظتی نکات بھی شیئر کیے کہ!

’اپنی کوئی بھی ذاتی معلومات کا اشتراک نہ کریں، کوئی رقم منتقل نہ کریں، ایسی کالوں کی اطلاع فوری طور پر اپنے مقامی حکام کو دیں۔‘

More

Comments
1000 characters