والدین کی طرف سے بیٹی کی شادی کے لیے دولہا کی بھاری تنخواہ کی توقعات پر ایک سرمایہ کار کی پوسٹ نے آن لائن بحث چھیڑ دی ہے اور اس پر ایک گرما گرم بحث جاری ہے۔

سرمایہ کار کا کہنا ہے کہ طے شدہ شادیوں (ارینج میریج) میں لڑکی کے والدین نوجوانوں پر غیر ضروری مالی دباؤ ڈال رہے ہیں، خاص طور پر آئی ٹی شعبے میں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ دولہا کے لیے ایک لاکھ روپے ماہانہ یا اس سے زیادہ کمانے کی شرط بہت سخت ہے، کیونکہ 28 سال کی عمر میں اتنی تنخواہ حاصل کرنا ہر کسی کے لیے ممکن نہیں۔

وائرل پوسٹ کے نتیجے میں صارفین کے بڑے پیمانے پر ردعمل اور تبصرے سامنے آئے، جنہوں نے دلہن کے خاندانوں کی طرف سے ضرورت سے زیادہ مطالبات کی وجہ سے جیون ساتھی تلاش کرنے والے مردوں کے استحصال اور تذلیل کے بارے میں اسی طرح کی مایوسی کا اظہار کیا۔

چند ماہ قبل شادی کرنے والے سناکشی اور ظہیر کی طلاق، وجہ کیا؟

ان کے مطابق، والدین کو اپنی سوچ تبدیل کرنی چاہیے اور اس قسم کی ڈیمانڈ سے گریز کرنا چاہیے۔

ایک صارف نے لکھا، ’بھارت میں شادی کی صورت حال سب سے بڑے بحرانوں میں سے ایک ہے، والدین کو سمجھداری کا ثبوت دینا ہوگا اور اپنے بچوں کوبھی قائل کرنا ہوگا، ہم دیکھ رہے ہیں کہ کام کرنے والے لوگوں کی ایک نسل 30-35 سال کی عمر میں شادی کرتی ہے اور بچے پیدا کرنے میں سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بہت سے لوگ شادی بھی نہیں کرتے، بدقسمتی سے میں لڑکیوں اور ان کے والدین سے غیر معقول توقعات رکھتا ہوں۔‘

غرض یہ کہ لوگوں نے والدین کی غیر ضروری توقعات پر تنقید کی، جبکہ کچھ نے کہا کہ مہنگے شہروں میں اتنی تنخواہ مناسب ہے۔ اور شہروں میں رہنے والوں کے لئے کم پیسوں میں گزارہ بہت مشکل ہے کیونکہ مہںگائی کا طوفان بڑھتا ہی جارہا ہے۔

چھ بھائیوں کی چھ بہنوں کے ساتھ سادگی سے شادی

لہٰذا بڑے شہروں میں زندگی گزارنے کے اخراجات اتنے زیادہ ہیں کہ ایک لاکھ روپے کی تنخواہ بھی ایک خاندان کے لیے کافی نہیں ہوتی، خاص طور پراس وقت جبکہ بیوی ہاؤس وائف ہو۔

More

Comments
1000 characters