حالیہ تحقیق نے چاند پر انسانوں کی مستقل رہائش سے متعلق نئے امکانات کو جنم دیا ہے۔

چاند جو صدیوں سے انسانی تخیلات، کہانیوں، شاعری اور سائنسی تحقیق کا محور رہا ہے، محض ایک روشن سیارچہ نہیں بلکہ کائنات کا وہ راز ہے جو ہمیشہ سے انسان کو متوجہ کرتا آیا ہے۔ یہ زمین کا واحد قدرتی سیارہ ہے اور ہماری راتوں کی خاموشی میں اپنی روشنی سے ایک جادوئی کشش پیدا کرتا ہے۔

آج چاند پر تحقیق نے انسان کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کیا یہ صرف ایک سیارہ ہے یا کسی دن یہ انسان کی مستقل رہائش گاہ بھی بن سکتا ہے؟ چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کے آثار، وہاں کے گڑھوں میں مناسب درجہ حرارت اور جدید سائنسی ٹیکنالوجی نے اس خیال کو حقیقت کے قریب کر دیا ہے۔

دنیا کے وہ 4 شہر جہاں سردیوں میں 24 گھنٹے سورج نہیں نکلتا

دور سے دیکھنے پر بظاہر برف کے ایک بڑے گولے کی طرح دکھائی دینے والا یہ چاند جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اس کی سطح انتہائی سرد ہوگی۔ لیکن کیا حقیقت میں ایسا ہی ہے؟ چاند کے درجہ حرارت اور زمین کے ساتھ اس کے موازنے پر نظر ڈالیں تو حیران کن انکشافات سامنے آتے ہیں۔

چاند کی سطح پر درجہ حرارت میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ یونیورسٹی آف مشی گن کے فلکیات دان، پروفیسر جان مونیئر، کے مطابق چاند کا درجہ حرارت منفی 148 ڈگری فارن ہائیٹ (مائنس 100 ڈگری سیلسیس) سے 212 ڈگری فارن ہائیٹ (100 ڈگری سیلسیس) تک پہنچ سکتا ہے۔ اس کے برعکس، زمین کا اوسط درجہ حرارت 59 ڈگری فارن ہائیٹ (15 ڈگری سیلسیس) ہے، جو زیادہ مستحکم ہے۔

سیاروں کی قطار اور شہابیوں کی بارش، 2025 میں رونما ہونے والے 6 نایاب فلکیاتی مظاہر

چاند اور زمین کے درجہ حرارت میں یہ فرق کیوں ہے؟

اس بنیادی وجہ زمین کا ماحول (atmosphere) ہے، جو نہ صرف سورج کی توانائی کو ذخیرہ کرتا ہے بلکہ رات کے وقت آہستہ آہستہ خارج بھی کرتا ہے، جس سے زمین پر معتدل درجہ حرارت برقرار رہتا ہے۔ دوسری طرف، چاند کا کوئی ماحول نہیں ہے، جس کی وجہ سے وہ دن کے وقت شدید گرم اور رات میں انتہائی سرد ہو جاتا ہے۔

اس کے علاوہ، زمین کے سمندر اور دریا سورج کی توانائی جذب کرتے ہیں اور اسے بتدریج خارج کرتے ہیں، جبکہ چاند کی چٹانی سطح سورج کی روشنی میں گرم اور تاریکی میں یخ ہو جاتی ہے۔ ناسا کے مطابق، چاند کے خط استوا کے قریب دن کے وقت درجہ حرارت 250 ڈگری فارن ہائیٹ (121 ڈگری سیلسیس) تک پہنچ سکتا ہے اور رات کے وقت مائنس 207 ڈگری فارن ہائیٹ (مائنس 133 ڈگری سیلسیس) تک گر جاتا ہے۔

لوگوں کی سانس سونگھ کر قاتل بیماریوں کا پتہ لگانے والا روبوٹ تیار

دلچسپ بات یہ ہے کہ ناسا کے ”لونر ریکنسینس آربٹر“ (Lunar Reconnaissance Orbiter) نے چاند پر ایسے گڑھے دریافت کیے ہیں، جہاں درجہ حرارت تقریباً 63 ڈگری فارن ہائیٹ (17 ڈگری سیلسیس) تک رہتا ہے۔ یہ جگہیں انسانوں کے لیے ممکنہ رہائش کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں۔

ماہرین فلکیات اور سائنسدان اس تحقیق میں مسلسل مصروف ہیں کہ چاند کے وہ کون سے مقامات ہیں، جہاں مستقبل میں انسانوں کی مستقل رہائش ممکن ہو سکتی ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوا تو انسان کا چاند پر بسنا کسی خواب سے حقیقت کا سفر بن جائے گا۔

More

Comments
1000 characters