خواتین کی بیماریوں سے متعلق آرٹس کونسل میں تھیٹر پلے ’چونا لگا کر‘ پیش کیا گیا، ڈاکٹرز سمیت طبی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور ڈرامے کو خوب سراہا۔

آرٹس کونسل کراچی میں مقامی دوا ساز ادارے کے زیر اہتمام تھیٹر پلے ’‘ چونا لگا کر’’ پیش کیا گیا جس کا مقصد جس کا مقصد خواتین میں کیلشیم کی کمی اور اس کے نتیجے میں ہڈیوں کے ٹوٹنے، ہڈیوں کا بھربھرا پن جیسی بیماریوں سے بچانا ہے۔

ڈرامے میں بتایا گیا کہ کس طرح خواتین میں کیلشیم کی کمی کے نتیجے میں گجھریلو ناچاقی شروع ہوتی ہیں کیونکہ خواتین گھر اور آفس کے کاموں میں بہتر انداز میں کردار نہیں نبھا پاتیں۔

ماہر امراض نسواں ڈاکٹر شاہین ظفر نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کو صحت کے مسائل درپیش ہیں اور اس مین سر فہرست کیلشیم کی کمی ہے ۔ جس کی وجہ سے خواتین میں ہڈیوں اور جوڑوں کے مسائل ہوتے ہیں لیکن انہیں علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں اور اسے سپلیمنٹس کے ذریعے پورا کیا جاسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ بار بار خواتین کے حاملہ ہونے کی وجہ سے بھی کیلشیم کی کمی ہوتی ہے، ہڈیاں کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہیں اوراس کے نتیجے میں بڑی عمر میں فریکچرز کی شکایات عام ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ خواتین اپنی صحت کا خیال رکھیں کیونکہ ایک ماں کی صحت سے پورے خاندان کی صحت بنتی ہے اور ایک ماں کے ہڈیاں ، جوڑ اور پٹھے مضبوط ہونگے تو وہ ایک مضبوط خاندان کو جنم دے گی۔

بحریہ یونیورسٹی کی ڈین میجر جنرل ڈاکٹر شہلا بقائی نے کہا کہ خواتین میں اس بات کا شعور ہی نہیں ہوتا کہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھیں، انہیں علم نہیں ہوتا اور ہڈی ٹوٹنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 75 فیصد پاکستانی خواتین کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ خواتین کہتی ہیں سافٹ ڈرنکس کے بغیر ان کا کھانا ہضم نہیں ہوتا، ہم انہیں کہتے ہیں کھانا کھاتے وقت پانی پئیں لسی پئیں لسی پینے سے کیلشیم ملتا ہے۔

بچیوں کو کیلشیم ڈائیٹ کے ساتھ ساتھ سپلیمنٹس لینے چاہئیں اگر نہیں لیں گی تو بڑی عمر میں ہڈیاں ٹوٹنے کی شکایات ہوتی ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق 75 فیصد سے زائد پاکستانی خواتین کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں آسٹیوپروسیس جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

ضیاء الدین اسپتال کی پروفیسر ڈاکر سنبل سہیل نے کہا کہ اس طرح کے ڈرامے معاشرے میں آگہی پھیلانے کے لیے بہت ضروری ہیں تاکہ بچیوں کو چھوٹی عمر سے ہی پتہ چلے کہ کیلشیم کی کمی کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے، کیلشیم کی کمی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ دودھ پئیں ، کاٹیج چیز کھائیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہڈیوں کی صحت اور اعضاء کی مناسب کارکردگی کے لیے کیلشیم کا مناسب مقدار میں ہونا نہایت ضروی ہے، کیلشیم دودھ ، دہی ،پنیر، تل ، ہڈیوں کا گودا، سبز پتوں والی سبزیاں ، بادام ، پھلیاں ، خصوصاً سویا ،شیل فش وغیرہ میں کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ ان غذاؤں کے متواتر استعمال سے کیلشیم کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پٹھوں اور ٹانگوں میں درد، بار بار فریکچر ہونا، دانتوں کی خرابی، جسم میں سوئیاں چبھنا محسوس ہونا اور تھکاوٹ کیلشیم کی کمی کی علامات ہیں۔

More

Comments
1000 characters