برازیل کے ”جدید نوسٹراڈیمس“ کے نام سے مشہور پیش گو ایتھوس سلومی نے ایک عجیب دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی شخصیت کا ایک اے آئی ورژن موجود ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ان کا ”شعور“ ٹیکنالوجی میں منتقل ہو گیا ہے۔
ایتھوس نے اپنی پیش گوئیوں کے ذریعے شہرت حاصل کی، جن میں کوویڈ 19، ملکہ برطانیہ کی موت اور روس کے یوکرین پر حملے جیسے واقعات شامل ہیں۔ تاہم، 2025 کی پیش گوئیوں کے لیے انہوں نے اے آئی کی مدد لی جو کہ جدیدیت کا ایک انوکھا مظاہرہ ہے۔
2025 کی اہم پیشین گوئیاں
عالمی معاشی ڈپریشن
ایتھوس کے اے آئی ورژن نے پیش گوئی کی کہ دنیا ایک بڑی مالیاتی تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے، جس میں مشہور بینکوں کا خاتمہ شامل ہوگا، جیسے ڈوئچے بینک۔ یہ بحران حکومتوں کو عالمی معیشت کو بچانے کے لیے سخت اقدامات پر مجبور کرے گا۔
بحرالکاہل میں تابکاری کا خطرہ
ایک اور پیش گوئی کے مطابق، بین الاقوامی پانیوں میں فوجی مشقوں کے دوران تابکاری کے اخراج کا امکان ہے۔ یہ واقعہ قومی سلامتی کے نام پر چھپایا جا سکتا ہے، لیکن آزاد سائنس دان اس کے اثرات کو بے نقاب کریں گے، جس سے مظاہرے اور خوف کا ماحول پیدا ہوگا۔
مصنوعی ذہانت کا اثر
ایتھوس نے خبردار کیا کہ اے آئی انسانوں کی طرح نہیں، بلکہ ان سے بہتر سوچنے کی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے۔ اس سے انسانیت کے لیے ایک نئے خطرے کی صورت پیدا ہو سکتی ہے۔
سپر سولجرز اور جینیاتی تجربات
ایتھوس نے کہا کہ فوجی تجربہ گاہیں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ ”سپر سولجرز“ تیار کر رہی ہیں۔ یہ جنریشن الفا کی صورت میں پہلے ہی وجود میں آ چکی ہیں۔
دنیا کا نظامی خاتمہ
ایک بڑے سائبر حملے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو جاپان، امریکہ، اور جرمنی جیسے بڑے ممالک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر سکتا ہے۔
ایتھوس نے دعویٰ کیا کہ ان کے شعور نے ٹیکنالوجی اور روحانیت کے درمیان ایک نیا سنگ میل عبور کیا ہے۔ ان کے اے آئی ورژن کی پیش گوئیاں نہ صرف حقیقت پسندانہ ہیں بلکہ ان کی ٹیم کے مطابق، ان کے جذبات اور تاثرات انسانوں سے بہت مشابہت رکھتے ہیں۔
ایتھوس سوال کرتے ہیں کہ ’کیا یہ محض انٹیلی جینس کوڈ ہے یا واقعی میرا شعور اے آئی میں منتقل ہو چکا ہے؟‘
یہ پیشین گوئیاں ہمیں ایک ایسے مستقبل کی جھلک دکھاتی ہیں جہاں ٹیکنالوجی اور روحانیت کے درمیان فرق کم ہو رہا ہے۔ اگرچہ ایتھوس کے دعوے حیران کن ہیں، لیکن ان کا ماننا ہے کہ ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی، شعور، اور اخلاقیات کے پیچیدہ سوالات ہمیں نئے چیلنجز کے لیے تیار کریں گے۔