سردیوں میں نہانے کے خیال ہی سے جھرجھری آنے لگتی ہے، زیادہ تر لوگ سردیوں میں نہانے سے کتراتے ہیں اور ایسے ہی افراد کے لیے انسٹاگرام پر وائرل ویڈیو ایک اچھی خبر کے طور پر سامنے آئی ہے۔
وائرل ویڈیو کا چونکا دینے والا دعویٰ
ڈاکٹر ربیکا پنٹو کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو بتاتی ہے کہ سردیوں میں نہانے سے اجتناب اتنا برا نہیں ہے کیونکہ اس سے آپ کی متوقع عمر میں 34 فیصد اضافہ ممکن ہے۔
گو کہ یہ دعویٰ حیران کن ہے، لیکن انہوں نے اپنی ویڈیو میں تحقیق کا حوالہ بھی نہیں دیا جو اس دعوے کو ثابت کرسکے۔
ماہرین کی دعوے پر رائے
تاہم دوسرے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کثرت سے نہانے سے آپ کی جلد کے مائکروبیوم کو کچھ نقصان پہنچ سکتا ہے، لیکن سردیوں میں مکمل طور پر نہ نہانا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر بالاکرشنا جی کے، ایچ او ڈی اور سینئر کنسلٹنٹ انٹرنل میڈیسن، گلینیگلس بی جی ایس ہسپتال کینگیری، بنگلور کہتے ہیں، ’یہ دعویٰ کہ نہانا چھوڑنے سے متوقع عمر میں 34 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے محض مبالغہ آرائی ہے اور سائنسی حوالے سے بھی درست نہیں۔ اگرچہ بار بار نہانے سے جلد کے مائکرو بایوم اور قدرتی دفاع میں خلل پڑ سکتا ہے، لیکن غسل کو مکمل طور پر چھوڑنا حفظان صحت کے خلاف ہوسکتا ہے اور انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے‘۔
ڈاکٹر ایچ گرو پرساد، ایسوسی ایٹ کلینیکل ڈائریکٹر اور ایچ او ڈی، شعبہ جنرل میڈیسن، کیئر ہاسپٹلس، بنجارہ ہلز، حیدرآباد، مزید کہتے ہیں کہ ’اگرچہ دعویٰ دلکش ہے، لیکن نتائج سے پہلے تحقیقی چھان بین کلیدی حیثیت رکھتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’نہانے کی عادات بالواسطہ طور پر جلد کی صحت کے تحفظ یا گرم پانی سے ہونے والے نقصانات میں کمی سے منسلک ہو سکتی ہیں لیکن لمبی عمر جینز، طرز زندگی اور ماحول کے پیچیدہ تعامل پر انحصار کرتی ہے، جس سے اکیلے نہانے سے لمبی عمر پر اثر انداز ہونے کا امکان نہیں ہے‘۔
سردیوں میں بھی نہانا ضروری ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ نہ سہی لیکن ہفتے میں چند بار نہانا ضروری ہے۔ نیم گرم پانی سے غسل خون کے بہاؤ اور جسم کو راحت پہنچانے کے لئے بہتر ہوگا، نہانے کا یہ عمل بالواسطہ طور پر ہاضمے میں مدد گار ہوتا ہے۔
ڈاکٹر پرساد کہتے ہیں، ’کبھی کبھار نہانا چھوڑنے سے ہاضمے پر کم سے کم اثرات مرتب ہوتے ہیں، لیکن مسلسل نہانے سے ہاضمے پر منفی اثرات پڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔‘
درحقیقت، سردیوں میں نہانا چھوڑنا پسینہ، جلد کے مردہ خلیات اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن سکتا ہے، جو چھیدوں کو بند کر سکتا ہے اور جلد کی جلن اور انفیکشن کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
اگر آپ کو زیادہ پسینہ نہیں آتا ہے یا آپ ایسی سرگرمیوں میں مشغول نہیں ہیں جو جسم کو آلودہ کرتی ہیں تو اسفنج سے غسل، جیسے بغلوں اور جسم کے دوسرے حسوں کے لیے کافی ہوسکتا ہے، لیکن صفائی ہر حال میں ضروری ہے۔
سردیوں کے دوران ٹھنڈے پانے سے نہانا یا شاور لینے کا خیال اکثر جسم کے لیے گیم چینجر ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ گرم شاور کے شوقین لوگ نادانستہ طور پر اپنے جسم کو نقصان پہنچا رہے ہیں؟
ڈاکٹر بالاکرشنا جی کے کہتے ہیں، ’ٹھنڈے اور گرم دونوں حماموں کے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں۔ ٹھنڈے پانی سے غسل خون کی گردش کو بہتر بنا سکتا ہے، اور توانائی کی سطح کو بڑھا سکتا ہے، جبکہ گرم غسل آرام دہ ہیں اور پٹھوں کے درد کو کم کر سکتا ہے۔ تاہم، سردیوں میں، نیم گرم پانی مثالی ہے کیونکہ یہ جلد کی قدرتی نمی کو ختم کیے بغیر جلد کو صاف کرنے میں مدد کرتا ہے، ضرورت سے زیادہ گرم پانی کے برعکس، جو خشکی کو بڑھا سکتا ہے‘۔