معروف بھارتی پنجابی گلوکار کو کنسرٹ کے بعد نوجوانوں کو شراب نوشی پر اُکسانے والا گانا گانے پر ایک بار پھر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مشہورگلوکار و اداکار دلجیت دوسانجھ کا لدھیانہ میں نئے سال کی شام کا کنسرٹ چندی گڑھ کے اسسٹنٹ پروفیسر پنڈت راؤ کی طرف سے دائر کی گئی شکایت کے بعد قانونی تنازعہ کا شکار ہو گیا۔
پنجابی گلوکار کے خلاف شکایت نے حکومت پنجاب کو لدھیانہ کے ڈسٹرکٹ کمشنر کو باضابطہ نوٹس جاری کرنے پر مجبورکرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ گلوکار کو اپنے 31 دسبر کی رات کے لائیو شو کے دوران کچھ مخصوص گانے پیش کرنے سے روکا جائے۔
دلجیت دوسانجھ کا آئندہ بھارت میں کنسرٹ نہ کرنے کا اعلان
نوٹس میں خاص طور پر ان گانوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا جن میں شراب نوشی کو فروغ دینے کا اشارہ دیا گیا ہے جیسے پٹیالہ پیگ، 5 تارا تھیکے، اور ’کیس‘ وغیرہ متنازع بن گئے ہیں۔
نوٹس میں استدعا کی گئی کہ گلوکار دو سانجھ کو لائیو کنسرٹس کے دوران ان گانوں پر فارم کرنے سے روکا جائے۔
پنڈت راؤ نے اپنی شکایت میں ان گانوں سے نوجوان سامعین خاص طور پر کم عمر بچے جو کنسرٹ میں موجود ہوتے ہیں، ان کو پہنچنے والے ممکنہ نقصان پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے نوٹس میں پنجاب اور ہریانہ ہائیکورٹ کے 2019 کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا، جس میں پر ان گانوں کے مضر اثرات کی وجہ سے لائیو کنسرٹس سمیت عوامی تقریبات میں شراب، منشیات، یا تشدد کو فروغ دینے والے گانوں پر پابندی لگا دی تھی۔
پروفیسر راؤ نے کہا کہ میوزیکل پروگراموں میں زیادہ تر نوجوان بچے شامل ہوتے ہیں، اس طرح کے متنازعہ گانوں سے نوجوانوں کو غلط پیغام ملتا اور وہ منفی اثرات لیتے ہیں۔
انہوں نے کنسرٹ میں متنازعہ گانوں کی پرفارمنس کے دوران دوسانجھ پر ’پگڑی‘ پہننے پربھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قابل احترام علامت کو نقصان دہ اقدار کو فروغ دینے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔
دلجیت دوسانجھ نے تناو دور کرنے کا کیا حل بتایا؟
نوٹس میں دلجیت دو سانجھ کو مختلف اداروں کی جانب سے پیشگی متنازعہ گانوں سے منع کیا گیا تاہم ہدایات کے باوجود گلوکار نے مبینہ طور پر گزشتہ نیو ائیر نائٹ پر دھنوں میں معمولی ردوبدل کے ساتھ انہیں پرفارم کیا۔
واضح رہے کہ حیدرآباد میں میوزیکل کنسرٹ سے پہلے تلنگانہ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے سابقہ خدشات کے جواب میں دو سانجھ نے اپنے کچھ گانوں کے بول تبدیل کیے، تاہم گلوکار نے مشہور گانوں کو معمولی ترمیم کے باوجود گایا تھا۔