نوے کی دہائی کے اوائل میں لازوال شہرت حاصل کرنے والے ابرار الحق ایک زبردست پاکستانی بھنگڑا اور پاپ گلوکار ہیں انہیں اپنے مشہور پنجابی ہٹ گانے بلو کے ذریعے پہچان ملی۔ ان کے دیگر قابل ذکر گانے سائیکل، جٹ، رنگ رنگ، پردیسی، دسمبر، سانو تیرے نال، نچ پنجابن، چمکیلی اور دیگر ہیں۔
ابرار الحق کو اس وقت اپنے فلاحی کاموں اور صحت کے شعبے میں خدمات کے لیے سراہا جاتا ہے۔ گلوکار اکثر ٹی وی شوز اور پوڈ کاسٹ میں نظر آتے ہیں جہاں وہ اپنے دل کی بات کرتے ہیں۔
بھارتی شارک ٹینک کے ججز کا پاکستانی شارک ٹینک کے ججز پر طنز
حال ہی میں، وہ ایک پوڈ کاسٹ میں نظر آئے جس کی میزبانی اقرار الحسن کر رہے تھے۔ پوڈ کاسٹ میں انہوں نے نوجوان گلوکاروں کے غصے اور اسٹارڈم کے بارے میں بات کی۔
ابرار الحق نے کہا کہ میں نے اپنے فنی کیریئر میں کبھی کسی طرح کے نخرے نہیں دکھائے۔ ویسے مجھے اپنے حقوق کا بھی علم نہیں تھا اور نہ ہی میں کبھی کوئی غصہ دکھایا آپ پروموٹرز سے پوچھ سکتے ہیں وہ ایمانداری سے آپ کو میرے رویے کے بارے میں بتائیں گے۔ ان چیزوں کا مطالبہ کرنا مجھے سستا لگتا ہے۔
بھارتی ڈیزائنر کے تیار کردہ مریم نواز کے جوڑے کی قیمت آپ کے ہوش اُڑا دے گی
انہوں نے مزید کہا، ہم سہارا ٹرسٹ کے لیے فنکاروں کو بھی بک کرتے ہیں، اور ہمیں فنکاروں کی طرف سے ایک لمبی فہرست فراہم کی جاتی ہے کہ وہ ایک فرسٹ کلاس حاصل کریں گے اور بھاری رقم وصول کریں گے۔ ان کے کمرے کینیڈا کے مرکز میں کہیں ہوں گے، اور ان کے پاس ایک سویٹ ہوگا۔
ابرارالحق کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ چیزیں پیشہ ورانہ نہیں ہیں۔ میں نے کبھی سوئٹ نہیں مانگا۔ میں ان چیزوں کا مطالبہ کیوں کروں گا جب میں جانتا ہوں کہ میں ایک عام کمرے میں آسانی سے رہ سکتا ہوں؟ یہاں تک کہ اگر میں اپنے بھائی یا منیجر کے ساتھ ہوں تب بھی میں ایک کمرے میں رہ سکتا ہوں۔ لیکن بدقسمتی سے سٹاررویہ رکھنے والے گلوکاروں کو زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ کیونکہ وہ اپنی ڈیمانڈ سے اپنی اہمیت بتادیتے ہیں اس لیے ان کی زیادہ عزت کی جاتی ہے۔