مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، اوپن اے آئی کے نئے ماڈل ”O3“ نے وہ کر دکھایا جو پہلے کسی اے آئی ماڈل کے لیے ممکن نہیں تھا۔
20 دسمبر کو ”O3“ (او تھری) نے اے آر سی-اے جی آئی (ARC-AGI) بینچ مارک پر 85 فیصد اسکور حاصل کیا جو نہ صرف پہلے کے بہترین 55 فیصد اسکور سے کہیں آگے ہے، بلکہ عام انسان کے برابر ہے۔ یہ ماڈل ریاضی کے ایک مشکل ترین ٹیسٹ میں بھی کامیاب رہا۔
اوپن اے آئی اور دیگر بڑی ریسرچ لیبارٹریز کا ہدف ایک ایسی مصنوعی ذہانت تخلیق کرنا ہے جو انسانوں کی طرح سوچ سکے اور ایسا لگتا ہے کہ O3 نے اس سمت میں ایک بڑا قدم بڑھا دیا ہے۔
اے آر سی-اے جی آئی ایک منفرد ٹیسٹ ہے جو یہ دیکھتا ہے کہ کوئی اے آئی ماڈل کتنی جلدی اور کتنے کم نمونوں سے نئی چیزیں سیکھ سکتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں چھوٹے گِرڈز (grid puzzles) دیے جاتے ہیں، جنہیں سمجھنے کے لیے اے آئی کو تین مثالوں سے ایک اصول نکالنا ہوتا ہے اور پھر اسے چوتھی مثال پر لاگو کرنا ہوتا ہے۔
پی ٹی اے کو صارفین کے ڈیٹا اور براؤزنگ ہسٹری تک رسائی کا اختیار مل گیا
یہ کچھ ویسا ہی ہے جیسے ہم اسکول میں آئی کیو ٹیسٹ کرتے ہیں۔
اوپن اے آئی نے O3 کو خاص طور پر اے آر سی-اے جی آئی کے لیے تربیت دی۔
ماہرین کے مطابق یہ ماڈل نہایت مؤثر طریقے سے کمزور ترین اصول تلاش کرتا ہے، یعنی ایسے اصول جو زیادہ عمومی ہوں اور مختلف حالات میں لاگو کیے جا سکیں۔
بینچ مارک ڈیزائن کرنے والے فرانسیسی ریسرچر فرانسوا شولیٹ کہتے ہیں کہ O3 مختلف ”سوچ کی زنجیروں“ (chains of thought) کو آزما کر بہترین حل چنتا ہے۔ یہ طریقہ کچھ گوگل کے AlphaGo کی طرح ہے، جو گیم آف گو میں چیمپیئن کو شکست دے چکا ہے۔
او تھری کے بارے میں ابھی بہت کچھ نامعلوم ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی مکمل صلاحیتوں کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق اور ٹیسٹنگ کی ضرورت ہے۔
اگر یہ ماڈل واقعی ایک عام انسان جتنا قابل ہو تو یہ دنیا میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔ لیکن اگر ایسا نہ بھی ہوا، تب بھی یہ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک زبردست کامیابی ہے۔