پاکستان میں آئس کریم کے نام پر فروخت کیے جانے والے فوڈ آئٹم بنانے والی کمپنیوں پر کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (مسابقتی کمیشن) نے بھاری جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ دونوں کمپنیوں کی فوڈ پروڈکشن کو معیار اور دعوے کے مطابق نہ پاتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
مسابقتی کمیشن کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ دونوں کمپنیاں مبینہ طور پر آئس کریم کے نام سے جو کچھ فروخت کر رہی ہیں وہ درست نہیں ہے، کیونکہ یہ کمپنیاں دودھ سے بنی ہوئی کریم اپنی آئس کریم میں شامل نہیں کرتیں اور کسی بھی فوڈ آئٹم کو اس وقت تک آئس کریم نہیں کہا جا سکتا جب تک اس میں دودھ شامل نہ ہو۔
مسابقتی کمیشن کے مطابق یہ کمپنیاں ”فروزن ڈیزرٹ“ کو آئس کریم کے نام سے فروخت کر رہی ہیں جو غیر قانونی اور دھوکہ دہی کے مترادف ہے۔
مسابقتی کمیشن کے فیصلے کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ یہ کمپنیاں دودھ سے بنی کریم استعمال کرنے کے بجائے ویجیٹیبل آئل اور جانوروں کی چربی استعمال کرتی ہیں۔ ان دونوں کمپنیوں کو بالترتیب 95 اور 75 ملین روپے کا جرمانہ کیا گیا ہے۔
مسابقتی کمیشن نے ”یونی لیور پاکستان“ اور ”فرائزلینڈ کمپینا اینگرو“ کو پابند کیا ہے کہ وہ آئندہ اپنی پراڈکٹ کے ساتھ اجزائے ترکیبی کا ذکر کریں گی اور ڈسکلیمر دیں گی کہ وہ آئس کریم نہیں بناتے۔
ان کمپنیوں کے خلاف مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے سامنے فروٹ جوس کمپنی نے شکایت رکھی تھی جو ”ہِکو“ کے نام سے آئس کریم بناتی ہے۔
مسابقتی کمیشن کے حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں آئس کریم کے نام پر ”فروزن ڈیزرٹ“ فروخت کر رہی ہیں۔ جس سے لوگوں کو غلط میسج جاتا ہے کہ آئس کریم ”فروزن ڈیزرٹ“ بھی ہے اور یہ کمپنیاں اشتہاروں کے زور پر اپنی مارکیٹنگ کرتی ہیں۔
مسابقتی کمیشن کے مطابق دونوں کمپنیاں اپنی دھوکہ دہی کی مارکیٹنگ کی بنیاد پر معاشی فائدہ اٹھاتی ہیں۔
مسابقتی کمیشن نے اس سلسلے میں پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور پنجاب پیور فوڈ ریگولیشن 2018 کا حوالہ دیا ہے کہ فروزن ڈیزرٹ آئس کریم نہیں ہے۔
مسابقتی کمیشن کے حکم میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ امریکا، آسٹریلیا اور بھارت میں کمپنیاں آئس کریم صرف دودھ سے بنی اشیاء پر لکھ سکتی ہیں۔
کمیشن نے دونوں کمپنیوں ”یونی لیور“ اور ”فرائزلینڈ کمپینا اینگرو“ کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی جاری اشتہاری مہم کو روکیں تاکہ آئس کریم کے نام پر لوگوں کو ”فروزن ڈیزرٹ“ نہ کھانا پڑے۔