’ہیرا منڈی‘ کو نیٹ فلیکس انڈیا کی جانب سے ریلیز کیا گیا تھا۔ سیریز کے انٹرنیٹ پر جاری ہونے کے بعد پاکستانی عوام سخت برہم ہیں۔ حالانکہ شو میں کچھ بڑے نام تھے لیکن تاریخی اعتبار سے غلط عکاسی کی گئی ہے۔

تاہم یہ سیریزشائقین کو تفریح فراہم کرنے میں کامیاب رہی اور پاکستان میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی نیٹ فلکس سیریز بھی تھی جس نے لاہور کے ہیرامنڈی اور ریڈ لائٹ ایریا کلچر کے بارے میں بحث شروع کردی۔

کالے جادو نے خاندان کو تباہ کر دیا، فیروز خان کی والدہ کا انکشاف

یوسف صلاح الدین پاکستان کی ایک ممتاز شخصیت ہیں جنہوں نے پنجاب کی ثقافت پر کام کیا ہے اور وہ مشہور حویلی بارود خانہ کے مالک ہیں۔

انہوں نے 80 کی دہائی میں اصلی ہیرامنڈی کو دیکھا ہے اور اس بات کا اظہار کیا ہے کہ رقاص پیشہ ور رقاص تھے نہ کہ طوائف۔ طوائفیں الگ گلی میں رہتی ہیں اور آج کل لوگ بدقسمتی سے دونوں کو ملا دیتے ہیں۔

آمنہ حیدر عیسانی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب سے جنرل ضیاء الحق نے شاہی محلہ ( ہیرا منڈی) پر قبضہ کیا، اس کا خالص منفی اثر ہوا۔ آج ہیرامنڈی موجود ہے لیکن ڈی ایچ اے میں ہے۔

15 سال قبل ’ہیرا منڈی‘ کی پیش کش ہوئی تھی، ماہرہ خان کا دعویٰ

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر ناجائز دولت ڈی ایچ اے میں ہے اور وہیں ہیرامنڈی اب موجود ہے۔ حکومت کی جانب سے غیر منصوبہ بند پابندیوں کی وجہ سے اسے وہیں روک دیا گیا اور پورے شہر میں پھیلایا نہیں جا سکا۔

More

Comments are closed on this story.