سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) تقریباً نو ماہ کی بندش کے بعد پاکستان میں منگل کو دوبارہ چلنا شروع ہوگیا ہے۔ 17 فروری سے ملک کے کئی علاقوں میں ایکس تک عوام کی رسائی بند ہے۔

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان تحریک انصاف کے حامی سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد کے ڈی چوک میں موجود ہیں۔

آج نیوز کے عملے کے ارکان اپنے اسمارٹ فونز پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرنے کے قابل تھے جبکہ بہت سے لوگوں کو اس کے براؤزر ورژن تک رسائی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم 8 فروری کے عام انتخابات کے ایک ہفتے بعد پاکستان میں چلنا بند ہوگیا تھا، اس الیکشن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے اکثریتی نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ لیکن مسلم لیگ ن نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی۔

حکومتی وزراء کا موقف ہے کہ ایکس پر پابندی نگراں سیٹ اپ میں لگائی گئی تھی۔

18 اپریل 2024 کو ایکس کے گلوبل گورنمنٹ افئیرز نے ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ ان کے تحفظات کو سمجھنے کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔‘

ساؤتھ ایشیا انڈیکس نے ایکس پر ہی جاری اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ٹویٹر سروسز مہینوں کی پابندی کے بعد فی الحال پاکستان میں کام کر رہی ہیں‘۔

سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے تصدیق کی کہ وہ وی پی این کے بغیر ایکس استعمال کر رہے ہیں، لیکن کچھ نے دعویٰ کیا کہ انسٹاگرام تک رسائی پر پابندی ہے۔

More

Comments
1000 characters