فردوس جمال ایک معروف سینیئرپاکستانی اداکار ہیں جو پچھلی کئی دہائیوں سے شو بز سے وابستہ ہیں۔ فردوس جمال ان دنوں اپنے وائرل انٹرویوز کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں۔

اپنے ایک انٹرویو میں اداکار نے انکشاف کیا تھا کہ وہ اپنے گھر میں اکیلے رہتے ہیں اور انہوں نے اپنے اہل خانہ سے دوری اختیار کرلی ہے جس کے بعد ان کے بیٹے حمزہ فردوس جمال کا بیان بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں انہوں نے اپنے والدین کی علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

’گھر کی عورت کے بنا اجازت باہر کام کرنے پر علیحدگی اختیار کی‘، فردوس جمال کے انکشافات

گرچہ فردوس جمال کی طرف سے ایسی کسی بھی خبر کی تردید کی گئی تھی تاہم ان اعلانات کے بعد انٹرویوز کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس میں اداکار نے اپنے خاندان کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں کھل کر بات کی ہے۔

حال ہی میں فردوس جمال کے بیٹےبازل فردوس نے بھی ایک پیغام کے ذریعے اپنے خاندان کو بدنام کرنے پر یوٹیوبرز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنی خبروں میں ان کے خاندان کی تصاویر کا استعمال بند کریں۔

اس بارے میں بات کرتے ہوئے، بازل فردوس جمال نے کہا، “ہمارا خاندان شہر کا چرچا بن گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہماری ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جہاں میری بیوی، میری والدہ اور میری بہنوں کے چرچے ہو رہے ہیں۔ میں تمام یوٹیوبرز کو متنبہ کرتا ہوں اور انہیں آخری بر وارننگ دے رہا ہوں کہ وہ ایسا کرنا بند کر دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں آپ سے انٹرویو کرنا بند کرنے کے لئے نہیں کہہ رہا ہوں لیکن کم از کم ہمارے خاندان کے بارے میں بات نہ کریں۔ ہمارا تعلق ایک پٹھان فیملی سے ہے اور ہم سے یہ برداشت نہیں ہوتا کہ ہمارے فیلمی کی خواتین کی تصاویر سوشل میڈیا کی زینت بنیں۔ میرے خاندان کی معزز خواتین کو میڈیا یا سوشل میڈیا میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ میری بیوی ایک ہاوس وائف ہے اور وہ ہاوس وائف ہی رہنا چاہتی ہے۔

انہوں نے امبرین فاطمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں میڈم امبرین فاطمہ کو متنبہ کر رہا ہوں جنہوں نے سب سے پہلے ایک ویڈیو بنائی جو وائرل ہوئی اور بحث شروع ہو گئی۔ میں مقبول انسٹاگرام پیجز کو بھی متنبہ کر رہا ہوں کہ وہ ہماری ذاتی تصاویر کا استعمال بند کردیں۔ میں لوگوں سے یہ بھی درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ایک طرف سے انہیں جو کچھ بھی بتایا گیا ہے اس پر یقین کرنا بند کردیں اور یکطرفہ کوئی بھی رائے قائم نہ کریں۔

More

Comments
1000 characters