ڈنمارک کی وکٹوریہ جیر تھیل وِگ نے دنیا کا سب سے بڑا اور معتبر مقابلہ حسن ”مس یونیورس 2024“ جیت لیا ہے۔ اپنی جیت کے ساتھ وکٹوریہ جیر تھیل وِگ نے ڈنمارک کے لیے تاریخ بھی رقم کردی ہے کیونکہ یہ حسیناؤں کے اس مقابلے کے 73 برسوں میں ملک کی پہلی فتح ہے۔

مس یونیورس کے تاج کے لیے کل 120 حسیناؤں نے مقابلہ کیا اور وکٹوریہ جیر نے سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے مس یونیورس 2024 کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔

21 سالہ وکٹوریہ جیر تھیل وِگ 2004 میں سوبورگ، گریبسکوف میں پیدا ہوئیں اور کوپن ہیگن میں پلی بڑھیں، انہوں نے کاروبار اور مارکیٹنگ میں اسپیشلائزیشن کے ساتھ گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد وکٹوریہ نے انٹرپرینیورشپ کی دنیا میں قدم رکھا اور زیورات کی صنعت میں، خاص طور پر ہیروں کی فروخت کے شعبے میں قسمت آزمائی کی، اس کے علاوہ وہ جانوروں کے تحفظ کی علمبردار بھی ہیں۔

وکٹوریہ کو ناصرف رقص کا جنون ہے بلکہ وہ ایک پیشہ ور ڈانسر اور ڈانس انسٹرکٹر بھی ہیں، وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک ہیں اور فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ پر ان کے تقریباً 3 لاکھ فالوورز ہیں۔

مس یونیورس 2024 مقابلے کے لیے وکٹوریہ جیر تھیل وگ کا سفر 2021 میں دوبارہ شروع ہوا جب انہوں نے مس ڈنمارک میں دوسری رنر اپ پوزیشن حاصل کی اور اگلے سال انہیں ’مس گرینڈ ڈنمارک‘ کا خطاب دیا گیا۔

اس کے بعد انڈونیشیا میں منعقدہ مس گرینڈ انٹرنیشنل میں 67 حسیناؤں کے ساتھ مقابلہ کرکے ٹاپ 20 میں پہنچیں، 2024 میں وکٹوریہ نے مس یونیورس ڈنمارک کا تاج اپنے نام کیا، جو کوپن ہیگن میں منعقد ہوا۔

مس یونیورس 2024 کے فائنل میں وکٹوریہ جیر تھیل وِگ نے گلابی اور نیلے رنگ کے ٹونز میں باڈی فٹڈ چمکدار گاؤن کا انتخاب کیا جو مکمل طور پر سیکوئنز سے مزین تھا اور چمکدار کرسٹلز کی آستینوں نے اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کیا۔

وکٹوریہ کجیر تھیل وِگ کے سر پر خاص موتیوں سے سجا ہوا سونے کا تاج سجایا گیا، جسے ’Lumiere de l‘Infini’ تاج کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے ’لامحدودیت کی روشنی‘۔

رپورٹس کے مطابق اس سونے کے تاج کو فرانسیسی-فلپائنی جیولری برانڈ ”جیولمی“ نے ڈیزائن کیا تھا، اور اس میں 23 جنوبی سمندر کے موتی تھے۔

خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ذہین وکٹوریہ نے ججز کے سوالات کا بہترین جواب دے کر بھی سب کو متاثر کیا۔

مقابلے کے آخری راؤنڈ میں ان سے پوچھا گیا کہ ایک مس یونیورس کا سب سے ضروری معیار کیا ہونا چاہیے۔ جس پر انہوں نے کہا کہ مس یونیورس کو ہمدردی اور عمل کی علامت ہونا چاہیے، اسے دنیا کے چیلنجز کو سننا چاہیے اور ٹھوس تبدیلی لانے کے لیے اپنے پلیٹ فارم کا استعمال کرنا چاہیے، بے آوازوں کے لیے آواز اٹھانی چاہیئے چاہے وہ جانور ہوں یا انسان۔

More

Comments
1000 characters