پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ خان کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں عمران خان تنہائی میں قید ہیں، لفظی طور پر اندھیرے میں ہیں اور بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

جمائمہ نے ”ایکس“ پر اپنے پیغام میں کہا کہ پچھلے چند ہفتوں میں میرے بیٹوں کے والد عمران خان کے جیل میں علاج کے بارے میں سنجیدہ اور تشویز ناک پیشرفت ہوئی ہے۔ پاکستانی حکام نے ان کے اہل خانہ اور وکیلوں سے تمام ملاقاتیں بند کردی ہیں اور عدالتی سماعتوں کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے بیٹوں سلیمان اور قاسم خان کی بھی فون پر گفتگو روک دی گئی ہے۔

جمائمہ نے کہا کہ ہمیں یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ حکام نے اب عمران خان کے سیل میں لائٹس اور بجلی بند کردی ہے اور اب انہیں کسی بھی وقت اپنا سیل چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔ جیل کک کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ اب وہ بالکل الگ تھلگ ہیں، تنہائی میں قید ہیں، لفظی طور پر اندھیرے میں ہیں اور بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

جمائمہ نے مزید کہا کہ عمران خان کے وکلاء ان کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے بارے میں فکر مند ہیں۔

جمائمہ نے مزید لکھا کہ یہ اقدامات عمران کی فیملی کو نشانہ بنائے جانے کے ساتھ ساتھ ان کی پارٹی (پی ٹی آئی) کے ممبروں اور حامیوں کو خاموش کرانے کی کوشش میں سامنے آئے ہیں۔ عمران کا بھتیجا حسن نیازی جو کہ ایک سویلین ہے، اسے اگست 2023 سے فوجی تحویل میں حراست میں رکھا گیا ہے۔ حال ہی میں عمران خان کی بہنیں عظمیٰ اور علیمہ خان، جنہوں نے عمران کی طرف سے بات جاری رکھی ہے ، انہیں بھی گرفتار کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے بھی پرامن احتجاج کا راستہ اختیار کیا۔ وہ بھی فی الحال جیل میں ہیں ، اس کے باوجود ان کی قید کی مناسب یا قانونی بنیاد موجود نہیں ہے۔

جمائمہ کا کہنا تھا کہ رواں سال جون میں اقوام متحدہ کے ”من مانی حراست سے متعلق گروپ“ نے پایا کہ عمران کو غیر قانونی اور فرمائشی طور پر حراست میں لیا گیا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ہم فوری طور پرعمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں ، اور ان کی بہنوں اور بھتیجے کی رہائی کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹوں کے اپنے والد سے رابطہ دوبارہ قائم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ، تاکہ انہیں یقین دہانی کرائی جاسکے کہ ان کے والد ٹھیک ہیں اور ان سے بدسلوکی نہیں کی جارہی ہے۔

اپنے ایک اور ٹوئٹ میں جمائما نے لکھا کہ میں عموماً پاکستانی سیاست پر تبصرہ نہیں کرتی۔ میں بہت سے سیاسی معاملات پر عمران خان سے اختلاف کرتی ہوں۔ لیکن یہ سیاست کے بارے میں نہیں ہے، یہ میرے بچوں کے والد، ان کے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے بارے میں ہے۔

جمائما نے لکھا کہ پچھلے کچھ سالوں سے، مجھے مسلم لیگ (ن) کے غنڈوں کی طرف سے غنڈہ گردی کا نشانہ بنایا گیا اور ہراساں کیا گیا ہے، جس میں عصمت دری کی دھمکیاں اور سازشی نظریات شامل ہیں۔ دریں اثناء پاکستان میں ٹویٹر/ ایکس پر پابندی عائد ہے، پی ٹی آئی کے ارکان اور سویلین حامیوں کو اغوا کر لیا گیا ہے، جو بھی پلیٹ فارم سے بات کر رہا تھا وہ اب جیل میں ہے اور اسے خاموش کر دیا گیا ہے، عمران خان کی تصویر اور نام کو سرکاری ٹیلی ویژن پر سنسر کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میں اپنے بچوں کی مقروض ہوں کہ وہ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں کچھ بیداری پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ براہ کرم جس طرح بھی ہو سکے مدد کریں۔

خواجہ آصف کا ردعمل

خواجہ آصف نے جمائمہ گولڈ اسمتھ کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ان کے بیٹوں کے ابو کو وہ رعایت دی جارہی ہے جو اس نے اپنے مخالفین کو کبھی نہیں دی، نواز شریف کو بستر مرگ پر پڑی اپنی بیوی سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، اور دیگر اپوزیشن ارکان کی بھی کیا بات کریں، ان افراد کو بغیرکسی چارج کے قید میں رکھا گیا۔

More

Comments
1000 characters