کنگنا رناوت کی فلم ’ایمرجنسی‘ اس وقت بڑے تنازعہ میں پھنس گئی جب سکھ تنظیموں نے کنگنا رناوت پر سکھ کمیونٹی کو غلط انداز میں پیش کرنے کا الزام عائد کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق چندی گڑھ کی ایک ضلعی عدالت نے اداکارہ اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت کو ان کی متنازعہ فلم ’ایمرجنسی‘ پر نوٹس جاری کیا ہے۔

بھارتی مسلم کامیڈین کوجان سے مارنے کی دھمکی، دہلی سے ممبئی واپسی پرمجبور

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈوکیٹ رویندر سنگھ بسی نے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اداکارہ نے اپنی فلم میں سکھوں کے تاثر کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہی نہیں فلم میں سکھ برادری کے خلاف کئی جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی۔

عدالت 5 دسمبر کو اس معاملے کی دوبارہ سماعت کرے گی۔

کنگنا رناوت کا کہنا ہے کہ میں نے اس فلم پر اپنی ذاتی جائیداد داؤ پر لگا دی تھی، جو سینما گھروں میں آنے والی تھی۔ اداکار نے کہا کہ اب چونکہ یہ ریلیز نہیں ہو رہی ہے، اس لیے پراپرٹی وہیں موجود ہے، جسے مشکل وقت میں فروخت کر دیا جائے گا۔

فلم ’ایمرجنسی‘ کی کہانی اداکارہ اور رکن پارلیمنٹ کنگنارناوت کی تحریر کردہ ہے، جسےاداکارہ اورزی اسٹوڈیو نے مشترکہ طور پر پروڈیوس کی ہے۔ فلم کی کہانی 1975 میں اندرا گاندھی حکومت کی جانب سے بھارت میں لگائی گئی ایمرجنسی پر مبنی ہے۔

کنگنارناوت نے اس فلم میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کا کردار نبھایا ہے۔

فلم کی کاسٹ میں انوپم کھیر، شریاس تالپڑے، وشک نائر، ماہیما چوہدری اور ملند سومن بھی شامل ہیں۔

فلم گزشتہ سال ریلیز ہونے والی تھی لیکن اسے رواں سال جون تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔ لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے اسے دوبارہ 6 ستمبر تک ملتوی کردیا گیا تھا۔ لیکن سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) سے منظوری نہ ملنے کی وجہ سے یہ واضح نہیں ہے کہ یہ فلم کب سینما گھروں کی زینت بنے گی۔

زی انٹرٹینمنٹ انٹرپرائزز نے اس مہینے کے اوائل میں ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع ہوکر فلم کو ریلیز کی منظوری دینے کے لئے مداخلت کی درخواست کی تھی۔ لیکن عدالت نے فوری ریلیف دینے سے انکار کر دیا۔

More

Comments
1000 characters