حال ہی میں ہوئی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ والدین کے کھابوں کے شوق کا خمیازہ ان کی بیٹیوں کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مرغن غذائیں کھانے والے مردوں کی بیٹیوں میں دل کی شریانیں بند ہونے کی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

امریکہ کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا نے اس تحقیق کے نتائج کی توثیق کی ہے۔

خیال رہے کہ دل کی شریانوں کی بندش سے پیدا ہونے والی بیماریاں (cardiovascular disease) عالمی سطح پر امراضِ قلب کی پیچیدگیوں کی بنیادی وجہ سمجھی جاتی ہیں، ہائی بلڈ پریشر ان بیماریوں کے بنیادی اسباب میں شامل ہے۔

کیلی فورنیا یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کی تحقیق کی سربراہی کرنے والے چانگ چینگ چاؤ کا کہنا ہے کہ پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ مرد تولیدی عمل کے دوران صرف اپنے جینوم یعنی حیاتیاتی مادے (ڈی این اے) کا مکمل سیٹ فراہم کرتا ہے۔ لیکن ہمارے حالیہ اور دیگر تحقیقی جائزوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ غیرصحت بخش غذا اور ذہنی دباؤ جیسے عوامل اسپرم (نطفے) میں موجود آر این اے میں ایسی تبدیلیاں لاتے ہیں جو بیماریوں کی منتقلی کا بھی باعث بنتی ہیں۔

رائبونیوکلئیک ایسڈ (آر این اے) ہر خلیے میں پایا جاتا ہے اور اس کی ساخت ڈی این اے کی طرح ہوتی ہے، یہ نیوکلئیک ایسڈ زندہ اجسام کے کئی حیاتیاتی فنکشن کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے۔

تحقیق کے مرکزی مصنف چاؤ کا کہنا ہے کہ جو مرد حضرات بچے پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں انہیں متوازن، صحت بخش اور لو کولیسٹرول والی غذا استعمال کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ مردوں کے لیے متوازن غذا امراضِ قلب سے بچنے کے لیے ضروری ہے، غیرصحت بخش غذائی عادات سے ان کے نطفے میں آنے والی تبدیلیاں خاص طور پر ان کی بیٹیوں کی صحت کو براہ راست متاثر کرسکتی ہیں۔

اس تحقیق میں ایتھروسکلیروسسس نامی ایک بیماری پر توجہ مرکوز کی گئی تھی جو دل کی شریانیں بند ہونے کی اہم ترین وجہ ہے۔

یہ بیماری خون میں موجود کولیسٹرول، چربی اور دیگر اجزا کے مل کر پیدا ہونے والی ایسے پلیک یا جرثوموں کی وجہ سے ہوتی ہے جو شریانیں بند کرنے کے باعث ہوتی ہے۔

چانگ چینگ چاؤ نے بتایا کہ اس بیماری کی منتقلی کے بارے میں چوہوں پر تجربات کیے گئے جس میں نر چوہوں کو زیادہ کولیسٹرول والی غذا دی گئی جس سے ان کے نطفے کے آر این اے میں تبدیلیاں آئیں۔

More

Comments
1000 characters