پاکستان اور بھارت میں مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑنے والے پاکستانی ڈرامے ”کبھی میں کبھی تم“ پر چوری کا الزام عائد کردیا گیا ہے۔

ڈرامہ ”کبھی میں کبھی تم“ کو اس کی بے مثال کہانی اور اسٹار کاسٹ، چاہے وہ مرکزی کردار مصطفیٰ اور شرجینا ہوں یا مخالف کردار عدیل اور رباب، سب کو ہی بے حد پسند کیا جارہا ہے اور اسے تمام ڈراموں پر فوقیت دی جارہی ہے۔

لیکن اس ڈرامے پر ایک شخص کی محنت کو چوری کرنے اور ان کے نام کو مٹانے کا الزام لگ گیا ہے۔

ڈرامے کی حالیہ چند اقساط میں عدیل اور رباب کی سہیلی نتاشا کے درمیان بڑھتی قربتوں کو دکھایا گیا ہے، جو رباب سے چھپ چھپ کر ملاقات کرتے ہیں۔ اسی ملاقات کے دوران ایک سین ایسا بھی منظر عام پر آیا جب عدیل اور نتاشا کو ایک گیلری میں پینٹنگز پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے دیکھا گیا۔

ڈرامے کے 17ویں ایپی سوڈ میں 42 منٹ 45 سیکنڈ پر یہ فنکار ایک ایسے فن پارے کی سامنے گفتگو کرتے دکھائی دیے جو کہ ایک معصوم بچے کی تصویر تھی۔

 اسکرین گریب
اسکرین گریب

اس سین کے وائرل ہوتے ہی فن پارے کے اصل مصور کا بیان منظر عام پر آگیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ڈرامے میں ان کی بنائی گئی پینٹنگ بغیر اجازت استعمال ہوئی ہے۔

آرٹسٹ سیفی سومرو نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر طویل پوسٹ جاری کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ اس پروجیکٹ میں ان کے اصل فن پاروں کو ان کی اجازت کے بغیر شامل کیا گیا جس سے ان کی تخلیقی ملکیت کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

سیفی سومرو نے 11 ستمبر کو ایک پوسٹ میں انکشاف کیا کہ وہ 2017 میں اپنی پینٹنگز فریئر ہال کراچی میں ایک نمائش کے لیے لے کر گئے تھے، لیکن نمائش کے بعد انہیں وہ پینٹنگز واپس نہیں ملیں۔

 ڈرامے میں دکھائی گئی سیفی سومرو کی پینٹنگ
ڈرامے میں دکھائی گئی سیفی سومرو کی پینٹنگ

بعدازاں انہیں یہ کہا گیا کہ پینٹنگز گم ہو گئی ہیں اور وہ انہیں ڈھونڈ نہیں سکے۔ سیفی سومرو نے یہ سوچ کر پینٹنگ کو چھوڑ دیا کہ انسانوں سے بھی غلطی ہو جاتی ہے۔

تاہم، اب سیفی سومرو کو اپنی پینٹنگز ڈرامے ”کبھی میں کبھی تم“ میں ملی ہیں۔

اس سین کے بعد سیفی سومرو کو یہ احساس ہوا کہ ان کے ساتھ جھوٹ بولا گیا تھا اور ان کی پینٹنگز کو قبضے میں لے کر آگے بیچ دیا گیا تھا اور ان سے منافع کمایا گیا۔ لیکن ان پینٹنگز کے اصل مالک وہ خود ہیں اور انہیں اس کا کوئی کریڈٹ نہیں دیا گیا۔

انہوں نے مزید یہ بھی بتایا کہ ’یہ پینٹنگز ان کا تھیسس ورک تھا جو یونیورسٹی آف سندھ کے فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ کا حصہ تھا جس کے ان کے پاس اس کے تمام ثبوت بھی موجود ہیں۔‘

سیفی سومرو نے مزید یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے یہ پوسٹ دوبارہ اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے شیئر کی ہے، کیونکہ پہلے یہ پوسٹ ”وائس آف کسٹمر“ گروپ سے ڈیلیٹ کر دی گئی تھی۔

دوسری جانب سیفی سومرو کے اس تہلکہ خیز دعوے کے بعد سوشل میڈیا صارفین بھی ان کی حمایت میں بول پڑے اور انہیں فریئر ہال کے خلاف قانونی کارروائی کا مشورہ دیتے نظر آئے۔

جبکہ کئی صارفین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پچھلے مہینے فریئر ہال میں وہ پینٹنگ وہاں موجود تھی، یہ نہ تو گم ہوئی تھی اور نہ ہی بیچی گئی تھی، بلکہ تب سے فریئر ہال میں ہی موجود تھی۔ آپ کو اس معاملے کو ان کے خلاف ضرور اٹھانا چاہیے۔

More

Comments
1000 characters