آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں محکمہ ثقافت سندھ کے تعاون سے ایک منفرد فن پاروں کی نمائش ”ہنڈیڈ ہیروز“ کے عنوان سے منعقد ہوئی۔ اس نمائش میں مصورہ سحر شاہ نے اپنے فن کے ذریعے پاکستان کی نامور شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ سحر شاہ نے اپنی تخلیقات میں رنگوں اور سندھی اجرک کا دلکش امتزاج پیش کیا ہے، جس سے ان کی فنی صلاحیت اور ثقافت کے ساتھ گہرا تعلق ظاہر ہوتا ہے۔

نمائش کا افتتاح صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے نیشنل میوزیم کی حالت تشویشناک ہے اور اس بارے میں وزیراعظم کو خط لکھنے کی تجویز دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سحر شاہ کے فن پارے سندھ کی ثقافت کا آئینہ دار ہیں اور ایسی نمائشیں محبت اور امن کا پیغام پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

نمائش میں پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح، مادرِ ملت فاطمہ جناح، شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال، علی گڑھ تحریک کے بانی سر سید احمد خان، پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو، پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بینظیر بھٹو، فلاحی کارکن عبدالستار ایدھی ، 1965 کی جنگ میں بہادری دکھانے والے میجر عزیز بھٹی شہید، عالمی شہرت یافتہ قوال نصرت فتح علی خان، صوفی گلوکارہ عابدہ پروین، پاکستان کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار اور دنیا کی سب سے کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل ارفع کریم سمیت دیگر کے پوٹریٹ شامل ہیں، یہ وہ عظیم شخصیات ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں پاکستان اور انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دی اور اپنے اپنے شعبوں میں ناقابلِ فراموش کارنامے انجام دیے۔

سحر شاہ نے بتایا کہ ان فن پاروں کو مکمل کرنے میں پانچ سال کا عرصہ لگا اور ہر پورٹریٹ کے پیچھے گہری تحقیق شامل ہے۔

ہر پورٹریٹ جیسے ایک کہانی بیان کرتا ہے، جو دیکھنے والے کو ماضی کے جھروکوں میں لے جاتا ہے، جہاں ہمارے ہیروز کی قربانیاں اور کامیابیاں زندہ ہیں۔ سحر شاہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے درد اور تکالیف کو رنگوں میں ڈھالا اور ہر برش اسٹروک کے ساتھ نہ صرف خود کو، بلکہ اپنے فن کو بھی نئی زندگی دی۔

مصورہ نے کہا کہ 2019 میں اس پراجیکٹ کا آغاز کیا، لیکن 2022-2023 کے دوران زندگی کے شدید مسائل کی وجہ سے انہوں نے فن کو چھوڑ دیا۔ تاہم، 2023 کے آخر میں دوبارہ اس کام کا آغاز کیا اور اپنی تکالیف کو اپنے فن پاروں میں تبدیل کیا۔ شاہ عبداللطیف بھٹائی اور بابا بلھے شاہ جیسے شخصیات کی خیالی تصویریں بھی ان کی تخلیقات کا حصہ ہیں اس کے ساتھ ہی وہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کی رومانوی داستانوں کے خواتیں کردار ماروی، مومل، سسی، سوہنی، نوری، سورٹھ اور لیلیٰ کا بھی پوٹریٹ بنانے کا عزم رکھتی ہیں۔

شرکاء نے اس نمائش کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی عظیم شخصیات کی خدمات کو منفرد انداز میں پیش کرتی ہے۔ سحر شاہ کی تخلیقات نے نہ صرف فن کی بلندی کو اجاگر کیا بلکہ ان ہیروز کی داستانیں بھی ہر دل میں رقم کی ہیں۔

آرٹ کی اس نمائش میں ہر پورٹریٹ نہ صرف رنگوں اور لکیروں کا امتزاج ہے، بلکہ یہ جذبات، تاریخ اور ثقافت کا ایک زندہ شاہکار ہے۔ سحر شاہ کی تخلیقات میں نہ صرف فنی مہارت کی جھلک نظر آتی ہے بلکہ ہر تصویر میں ان کا گہرا جذباتی تعلق اور محنت بھی عیاں ہے۔ ان کے فن پاروں میں رنگوں کی زبان بولتی ہے، جو دل کی گہرائیوں میں اتر کر انسان کو اپنے ہیروز کی خدمات کو محسوس کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

ذوالفقار علی شاہ نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ سندھ کے نوجوان فنکاروں کو پروموٹ کرنے کے لیے ایک ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کیا جائے گا، تاکہ نئے باصلاحیت فنکار اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں۔

یہ نمائش ہر لحاظ سے نہایت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں پاکستان کی تاریخ ساز شخصیات کو منفرد اور تخلیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

More

Comments are closed on this story.