جاپان میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے روبوٹ کو حقیقت سے قریب تر جِلد لگا کر اسے مسکرانا سکھا دیا ہے۔

ٹوکیو یونیورسٹی میں پروفیسر شوجی ٹیکیوچی کی سربراہی میں محققین کی ایک ٹیم نے انجنیئرڈ جلد کے ٹشو کو ہیومینائیڈ (انسان نما نظر آنے والے) روبوٹس کے ساتھ مربوط کرنے کا طریقہ تیار کیا ہے۔

انسانی جلد کے بافتوں کی نقل کرتے ہوئے محققین نے انجنیئرڈ جلد کے مادے کو روبوٹس سے منسلک کرنے کا ایک طریقہ تیار کیا، جس سے بہتر نقل و حرکت، خود شفایابی، ایمبیڈڈ سینسر اور زیادہ حقیقت پسندانہ ظاہری شکل جیسی خصوصیات کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

پروفیسر شوجی ٹیکیوچی، یونیورسٹی آف ٹوکیو کے سرکردہ محقق کا کہنا ہے کہ ’اس مطالعہ میں، ہم انسانوں کی طرح کی سطح کے مواد اور ساخت کے ساتھ ایک چہرہ بنا کر کسی حد تک انسانی شکل کو نقل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

ٹیسلا کا انسان نما روبوٹ جو انڈے ابال سکتا ہے اور ناچ بھی سکتا ہے

خود کو ٹھیک کرنے کے لیے جلد کو انجینئر کرنے کے طریقوں پر تحقیق کرتے ہوئے، ٹیم نے جلد کی خصوصیات اور صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے روبوٹکس کے ساتھ جلد کو ملانے کا فیصلہ کیا۔

جلد کو ٹھوس سطحوں سے جوڑنے کے پچھلے طریقوں میں چھوٹے اینکرز یا ہکس کا استعمال کیا جاتا تھا، جو اس کی فعالیت محدود کرتے تھے اور حرکت کے دوران نقصان کا خطرہ ہوتا تھا۔

نئے دریافت شدہ طریقہ میں، محققین نے تقریباً کسی بھی شکل کی سطحوں پر جلد کے ٹشو کو لگانے کے لیے چھوٹے سوراخوں کا استعمال کیا۔

سوراخ کرنے کے بعد، محققین نے ان کو بھرنے کے لیے ایک خاص کولیجن جیل اور پلازما ٹریٹمنٹ لگایا، جس سے جلد کو محفوظ طریقے سے سطح سے جوڑ دیا گیا۔

سائنس دانوں نے مستقبل دیکھنے والا روبوٹ تیار کرلیا

مزید برآں، پروفیسر ٹیکیوچی نے اس بات پر زور دیا کہ حل تلاش کرنے کے علاوہ، ان کی ٹیم نے ’نئے چیلنجوں کی نشاندہی بھی کی ہے‘، جیسے کہ زیادہ انسانوں جیسی ظاہری شکل کے لیے جھریوں اور موٹی جلد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم نے چہرے کے حقیقت پسندانہ تاثرات بنانے کے لیے ایڈوانس ایکچیوٹرز یا مسلز شامل کرنے پر کام شروع کر دیا ہے، جس کا حتمی مقصد ایسے روبوٹ بنانا ہے جو خود کو ٹھیک کر سکیں، اپنے اردگرد کو بہتر طور پر محسوس کر سکیں اور انسان جیسی مہارت کے ساتھ کام انجام دے سکیں، جو کہ ایک مشکل کام ہے۔

More

Comments are closed on this story.