گوگل کی ایک سافٹ ویئر انجینئر کرسٹینا ارنسٹ نے ”دنیا کا پہلا مصنوعی ذہابنت سے لیس لباس“ بنا کر دنیا کو حیران کردیا ہے۔

کرسٹینا shebuildsrobots.org نامی ویب سائٹ کی بانی بھی ہیں، انہوں نے اپنے ”روبوٹک میڈیوسا ڈریس“ کی ایک مختصر ویڈیو شیئر کی ہے جو اب تک 3 ملین سے زیادہ ویوز کے ساتھ وائرل ہو چکی ہے۔

کرسٹینا نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ انہوں نے خود اس روبوٹک ڈریس کو انجینئیر کیا۔

انہوں نے کہا، ’میں نے ایک بہترین آپٹیمل موڈ کوڈ کیا جو مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے چہروں کی شناخت کرتا ہے اور سانپ کے سر کو اس شخص کی طرف گھما دیتا ہے جو آپ کو دیکھ رہا ہے‘۔

کرسٹینا نے مزید کہا، ’تو، شاید یہ دنیا کا پہلا اے آئی ڈریس ہے۔ جو ہے تو سرویلنس اسٹیٹ میں لیکن اسے لیکن اسے فیشن ہی سمجھیں‘۔

کرسٹینا کے تخلیق کردہ اس سیاہ لباس میں کئی روبوٹک سانپ ہیں، جن میں سے ایک ان کے گلے میں ہے۔

کمنٹ سیکشن میں کچھ صارفین نے کرسٹینا کو ان کی تخلیق پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا، تاہم، زیادہ تر ناظرین نے میڈیوسا ڈریس اور کرسٹینا کو غیر معمولی چیز بنانے پر سراہا۔

ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’دیکھیں کہ کیا اب ایک ڈیزائنر اسے چرانے کی کوشش کرتا ہے اور اسے اگلے میٹ گالا میں لے کر جاتا ہے؟‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ انتہائی متاثر کن ہے، آپ بے حد ہنر مند ہیں, یہ اب تک کا بہترین دائیں بائیں دماغ کا کراس اوور ہے۔

کچھ ناظرین تعریف کے بجائے ان کی تخلیق کو ”بورنگ“ قرار دیا، جب کہ ایک شخص نے کوشش کا ”ناقص نتیجہ“ قرار دیا۔

کرسٹینا ارنسٹ کے انسٹاگرام پر 2 لاکھ کے قریب فالوورز ہیں، وہ میڈیوسا کے لباس پر ہفتوں سے کام کر رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی کئی ویڈیوز کی مدد سے اس عمل کو دستاویزی شکل دی ہے۔

More

Comments
1000 characters