امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ساحلوں پر آدھی رات کو لاکھوں چیختی چلاتی مچھلیوں کا ڈھیر لگ گیا، مچھلیوں کے اس ہجوم اور شور کو دیکھ کر آس پاس کے رہائشیوں میں پریشانی دوڑ گئی۔

اس حوالے سے ایک شہری نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہزاروں مچھلیاں بے ہنگم انداز میں شور مچا رہی تھیں، یہ بالکل قیامت کے بعد کا منظر لگ رہا تھا۔

تاہم، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مچھلیوں کا یہ برتاؤ دراصل ان کے ملن کی ایک رسم سے جڑا ہے جو نئے چاند کے دوران رونما ہوتا ہے اور اکثر دیکھا جاتا ہے۔

اڑنے والی مچھلیاں، سائنسدان کے ہوش اڑ گئے

بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ اس عمل کے دوران کتنی مچھلیوں کو جنم دیا گیا اس کے کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں اور پیدائش کے بعد مچھلیوں کو کس طرح محفوظ کیا جاتا ہے اس کے بہت کم ثبوت موجود ہیں، لیکن تعداد بتاتی ہے کہ ان کی آبادی کم ہو رہی ہے۔

آگ میں زندہ رہنے والی مچھلیاں۔۔۔ آتش فشاں کے لاوے میں خدا کی قدرت

کیلیفورنیا ڈیپارٹمنٹ آف فش اینڈ وائلڈ لائف کی سینئر ماحولیاتی سائنس دان ڈیانا پورزیو نے کہا کہ ’مقامی ارتکاز کے باوجود، کیلیفورنیا میں گرونین مچھلیاں اب کثرت سے نہیں پائی جا رہیں‘۔

مچھلیوں کی اس قسم کو ”گرونین گریٹرز“ کہا جاتا ہے جو نئے چاند کے دوران ساحل پر ابل پڑتی ہیں اور اپنی نسل میں اضافے کی کوشش کرتی ہیں۔

More

Comments are closed on this story.